حضرت سعدیؒ بیان فرماتے ہیں کہ سیاحوں کی ایک جماعت سفر پر روانہ ہو رہی تھی۔ میں نے خواہش ظاہر کی کہ مجھے بھی ساتھ
دلچسپ و عجیب
ایک بچہ جھلستی گرمی میں ننگے پاؤں سڑک پر پھول بیچ رہا تھا۔ اس جھلسا دینے والی گرمی میں ننگے پاؤں اسے زمین پر پاؤں
ایک خاوند نے اپنی بیوی کو پہلی ملاقات میں یہ نصیحت کی۔ کہ چار باتوں کا خیال رکھنا ۔۔!! پہلی بات یہ کہ مجھے آپ
ایک بادشاہ بہت ظالم اور جابر تھا۔ اسکی ہیبت کے قصے سارے ملک میں مشہور تھے، لوگ اس سے نفرت کرتے تھے اور اس کا
لڑکی کا باپ بہت خوش تھا کہ اچھے خاندان سے اس کی بیٹی کے لئے رشتہ آیا ہے، لڑکے میں ہر وہ خوبی تھی جس
ایک ماں کے رحم میں دو بچے تھے ۔ دونوں آپس میں گفتگو کرنے لگے. ایک نے دوسرے سے پوچھا ، “کیا تم اس زچگی
بیان کیا جات ہے کہ ملک مصر کے شہر سکندریہ میں ایک بار بہت سخت قحط پڑا۔ کافی عرصہ بارش نہ ہونے سے زمیں جھلس
سبکتگین بادشاہ اپنی ایک بیوی سے بہت زیادہ محبت کرتا تھا۔ ایک مرتبہ اس کی دوسری بیویوں نے اس سے کہا کہ آپ فلاں بیوی
اپنی بیوی کے ماں باپ کی کبھی برائ مت کرنا کیوں کہ اس سے دل کو تکلیف پہنچتی اور بیوی کے سامنے کسی لڑکی کی
ایمان تازہ کردینے والا عمل، ضرور پڑھئے گا اور اگر جزبہ پیدا ہو تو دعا سے نواز دیجئے گا۔ حضرت نظام الدین اولیاءؒ اکثر ایک