بیٹے کا نکاح سادگی سے مسجد میں ہوا اور 25 لاکھ کی رقم غریبوں میں تقسیم کی ۔۔ جانیئے یہ والد کون ہیں اور ان کا کیا پیغام ہے
سادگی سے شادی اور نکاح کرنا آج کے دور میں ایک بنیادی ضرورت بن گیا ہے۔ لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس بات کو قبول نہیں کر پاتے کہ سادگی سے شادی کی جائے۔ جبکہ پاکستان میں اب دن بہ دن سادگی سے شادیوں کی کئی واضح مثالیں مل رہی ہیں۔ اب جیسے ریحان اللہ والا کو ہی دیکھ لیں۔ انہوں نے اپنے فیس بُک اکاؤنٹ پر اپنے بیٹے کی شادی کا احوال تحریر کیا جو بہت دل چھو لینے والا تھا۔
انہوں نے اپنے فیس بُک پوسٹ میں بتایا کہ: ” پچھلے 15 سالوں سے جب لوگ مجھے ان باکس میں شادی کا مطالبہ کرتے ہیں تو میں نے ان سے کہا کہ ایک سادہ سی شادی کرو اور اپنے گھر میں صرف اپنے قریبی لوگوں کو مدعو کرو جیسا کہ آپ عید پر کرتے ہیں، لیکن جلد از جلد شادی کر لیں اور اس میں تاخیر نہ کریں۔ مہنگی شادیوں، جہیز، اچھی نوکری، مکان یا مالیات نہ ہونے کی وجہ سے شادیاں نہ کرنا مذپبی اعتبار سے قابلِ قبول نہیں ہے۔ میں نے اپنے بچوں سے کہا کہ آپ کی شادی صرف سادگی سے ہو گی اور آپ کی شادی مساجد میں ہو گی، اور میں اپنے بچوں، بیوی اور والدین کا بہت شکر گزار ہوں کہ وہ اس فیصلے پر راضی ہو گئے اور آخر کار ہم نے سب سے سادگی سے اپنے بیٹے عبداللہ اللہ والا کی نیہا شعیب کے ساتھ شادی کی جو ہم کر سکتے تھے۔ میرے والد کے 15 بھائی اور بہنیں ہیں اور میرے 500 سے زیادہ کزن، ان کی شریک حیات، ان کے بچے اور ان کے بچوں کے بچے ہیں! میرے فون میں 25000 نمبر ہیں، میرے فیس بک پر 10 لاکھ لوگ، چند سو اسٹاف ممبرز، معمول کی شادی کسی بہت بڑے کلب یا گراؤنڈ میں ہوئی ہوگی جس میں کم از کم 1000 مہمان ہوں گے! ہمارے قبیلے میں خاندان کے افراد اور سماجی حلقوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے عموماً شادیاں بڑی جگہوں پر ہوتی ہیں۔ میں اس شادی میں اپنے بہت ہی قریبی اسکول، کام اور سماجی دوستوں کو مدعو کرنے کے قابل نہیں تھا، کیونکہ میں یہ یقینی بنانا چاہتا تھا کہ میں کوئی منافق نہیں ہوں جو سادہ کام کرنے اور پھر بھی اپنے خاندان کے لیے بڑا اجتماع کرنے کو کہتا ہوں۔ جیسا کہ اسلامی قانون میں منافق سب سے بدتر ہیں۔ لہٰذا ایک وہ تبدیلی ہونی چاہیے جو ہم دنیا میں دیکھنا چاہتے ہیں، اور مجھے امید ہے کہ یہ مثال مزید لوگوں کی حوصلہ افزائی کرے گی جو سادگی سے شادی کے عمل کو پسند کرتے ہیں۔ اس شادی کی تقریب میں استعمال نہ ہونے والی 30 لاکھ کی تھوڑی سی رقم بزرگوں کے گھروں، یتیم خانوں کو کھانا پہنچانے اور دوسروں کے لیے اچھے معیار کا سستا شادی کا کھانا پیش کرنے کے لیے استعمال کی گئی۔ اللہ اس عمل کو قبول فرمائے، آمین دلہا اور دلہن کے لیے دعا کریں کہ وہ ہمیشہ مسکراتے چہروں اور دلوں کے ساتھ خوش رہیں! ”
Leave a Reply