ایران کا بادشاہ بہت دنوں سے پریشان تھا یوں تو ہر طرف خوش حالی کا دور تھا مگر بادشاہ کی پریشانی کی وجہ اس کی
دلچسپ و عجیب
وہ ایک گرم دوپہر تھی اسکول سے واپس آکر وہ ابھی فارغ ہی ہوئی تھی کہ بھا بھی نے آواز لگا دی کہ زرا گھر
میں کل فرنیچر والی دکان پر گیا کچھ صوفہ اور بیڈ سیٹ پسند آئے تو سوچا تصویر لے لیتا ھُوں گھر والوں کو دِکھانے کے
ایک پہاڑی علاقے میں ایک بزرگ اپنے نوجوان پوتے کے ساتھ رہتے تھے۔ وہ ہر روز صبح سویرے قرآن کی تلاوت کیا کرتے۔ پوتا بھی
ﺍﯾﮏ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼﺳﮩﯿﻠﯽ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺑﭽﮧ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺗﺤﻔﮧ ﺩﯾﺎ ؟؟؟ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽﻧﮩﯿﮟ!!!! ﺍﺱ
ہمارے ہاں ویسے تو ہر چیز میں مغرب کی مثالیں دی جاتی ہیں لیکن جب شادی کا ذکر چھڑے تو فوراً کہا جاتا ہےکہ پہلے
اس دن جب گلی میں میں کھڑا تھا تو ایک لڑکا ایک گھر کے باہر بار بار چکر لگا رہا تھا۔ میں نے اس سے
عروج جاؤ جا کر برتن دھو لو۔ کبھی خود سے بھی کوئی کام کر لیا کرو۔ عروج سر جھکائے ٹھیک ہے۔ چاچی دھو دیتی ہوں
آج کی حرام محبت ، ﻣﺤﺒﺖ، ﻣﺤﺒﺖ، ﻣﺤﺒﺖ ۔۔۔ ﻭﮨﺎﮞ ﺗﻮ ﻋﺬﺍﺏ ﮐﯽ ﻭﮦ ﺷﺪّﺕ ﮨﻮﮔﯽ ﮐﮧ ﺟﺴﻢ ﭘﺮ ﮐﭙﮍﮮ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮕﮯ ﻣﮕﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺴﯽ
بنی اسرائیل میں ایک نوجوان تھا بہت خوبصورت اور نہایت پاک باز وہ نوجوان ٹوپیاں اور ٹوکریاں بنا کر بیچتا تھا ایک دن بازار میں