ہم چائے پینے کیلئے کھوکھے پر رک گئے۔ یہ غریبانہ چائے خانہ تھا‘ آپ کو عموماً اس قسم کے چائے خانے سڑکوں کے کنارے‘ اندرون
ایک جگہ پہ ایک باز اور ایک مرغ اکٹھے بیٹھے تھے۔ باز مرغ سے کہنے لگا کہ میں نے تیرے جیسا بے وفا پرندہ نہیں
ﺣﻀﺮﺕ ﺧﻮﺍجہ ﻏﻼﻡ ﻓﺮﯾﺪ رحمۃ اللہ علیہ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺮﯾﺪﻭﮞ ﮐﮯ ﺟﮭﺮﻣﭧ ﻣﯿﮟ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻓﺮﻣﺎ ﺗﮭﮯ.۔ ﺭﻣﻀﺎﻥﺍﻟﻤﺒﺎﺭﮎ ﮐﺎ مہینہ ﺗﮭﺎ۔ ﺳﺐ ﯾﺎﺩ ﺍﻟﮩﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﻐﻮﻝﺗﮭﮯ کہ
حضر ت سعدی ؒ فرماتے ہیں کہ مامون الرشید نے ایک لونڈی خریدی جو انتہائی خوبصورت اور خوب سیرت تھی‘ مامون الرشید اس لونڈی کو
گلوب نیوز!تینوں بیٹوں اور دونوں بیٹیوں کے چہرے پر ایک ہی سوال تھا۔اور وہ سب کے سب گزشتہ ایک گھنٹے سے ہسپتال کے برآمدے میں
ایک مرتبہ ایک پروفیسر اور کسان ایک ساتھ ریلوے سے سفر کررہے تھے۔ سفر کی بوریت دورکرنے کیلئے اورکچھ رقم اینٹھنے کیلئے پروفیسر نے کسان
حضرت سلیمان علیہ السلام کو کسی موقع پر ہدہد کی ضرورت محسوس ہوئی۔ ہدہد کی متعلق مشہور ہے کہ جس مقام پر پانی سطح زمین
میرے ایک دوست نے ایک حکیم صاحب کے بارے ایک قصہ سنایا .حکیم صاحب کے ایک مریض تھے جو سالہا سال سے حکیم صاحب سے
بصرہ کے قاضی عبیداللّہ بِن حسن رحمتہ اللّہ علیہ سے منقول ہے کہ:میرے پاس ایک حسِین و جمیل عجمی لونڈی تھی،اس کے حُسن و جمال
کہتے ہیں کہ ایک طوطا طوطی کا گزر ایک ویرانے سے ہوا ویرانی دیکھ کر طوطی نے طوطے سے پوچھا ”کس قدر ویران گاؤں ہے،.۔.؟“طوطے