انسان سے زیادہ جوتا مہنگا ہوجائے تو تعجب کیسا ؟
میرے ایک دوست نے ایک حکیم صاحب کے بارے ایک قصہ سنایا .حکیم صاحب کے ایک مریض تھے جو سالہا سال سے حکیم صاحب سے علاج کروا رہے تھے لیکن افاقہ نہیں ہورہا تھا دوائی سے کچھ دن کیلئے آرام آ جاتا مگر جیسے ھی دوائی ختم ہوتی پھر بیمار پڑ جاتے .اس دوران حکیم صاحب کا بیٹا جوان ہوگیا اور پڑھ لکھ کر ڈاکٹر بن گیا .
ایک بار حکیم صاحب کسی کام سے دوسرے شہر گئے ہوئے تھے ان کے بعد ان کادائمی مریض دوائی لینے آ گیا. حکیم صاحب کا ڈاکٹر بیٹا بھی ان دنوں گھر آیا ھوا تھا .اس نے مریض کا اچھی طرح معائنہ کیا اور
انجیکشن وغیرہ لگا کر اور کچھ دوائیاں بازار سے لینے کیلئے لکھ کر دیں . مریض نے ہفتہ دس دن دوائی لی اور بالکل تندرست ہوگیا. ادھر حکیم صاحب اس کے آنے کا انتظار کرتے رہے لیکن جب کئی ماہ تک ان کا مریض نہ آیا ۔ تو ان کو لگا کہ ان کا مریض اللہ کو پیارا ہوگیا ہے . ایک دن ایسے ھی ان کا مریض پھرتے پھراتے ان کے دوا خانے آ پہنچا .
اس کو زندہ دیکھ کر ان کو مسرت ہوئی . حال احوال پوچھنے کے دوران مریض نے ان کو اپنی صحتیاب ہونے کی خوشخبری سنائی اور ان کے بیٹے کی بہت تعریف کی . حکیم صاحب کو دل ھی دل میں بیٹے پر بہت غصہ آیا لیکن اوپر سے انہوں نے بھی خوشی کا اظہار کیا.کچھ دنوں بعد ان کا ڈاکٹر بیٹا چھٹی پر گھر آیا تو حکیم صاحب نے اپنے بیٹے کو خوب ڈانٹ پلائی اور بولے کمبخت اسی مریض کی بدولت تجھے پڑھایا لکھایا ڈاکٹر بنایا
ابھی تیری بہن کی شادی بھی کرنی تھی۔تو نے پہلے ھی میرے بزنس کا اہم بندہ ضائع کر دیا . بات سوچنے کی ہے کہ جس معاشرے میں مریض کا علاج بزنس سمجھا جائے . جہاں سڑک اس خیال سے ناکارہ بنائی جائے کہ سال چھ ماہ بعد ٹوٹ پھوٹ کے بعد پھر نئے سرے سے بنائی جائے تاکہ گلشن کا کاروبار جاری و ساری رہے . جہاں ھر چیز ایک نمبر دو نمبر تین نمبر کے حساب سے تیار کی جائے
اور بتا کر بیچی جائے اس دس نمبری معاشرے میں بسنے والے بیس نمبری انسانوں کس کو رحم آئے گا ؟ جب میں تم سےصرف اس صورت میں بچ سکتا ہوں کہ اپنی آنکھیں کھلی رکھوں . جہاں مسجد میں سے نماز پڑھ کر اپنے جوتے غائب نہ ہونے پر دل کی گہرائیوں سے رب کا شکر ادا کیاجاتا ھو اس پاپوش نگر میں انسان سے زیادہ جوتا مہنگا ہوجائے تو تعجب کیسا ؟.
Leave a Reply