استاد صاحب بیوی کے ساتھ بھتیجے کی شادی کی تقریب میں پہنچے تو بارات سے زیادہ استاد صاحب کا استقبال کیا گیا اور کرتے بھی
دلچسپ و عجیب
گندی نہر کے اِرد گِرد لوگوں کی بھیڑ جمع تھی سب شور مچارہے تھے کوئی کہہ رہا تھا گیارہ بائیس کو فون کرو تو کوئی
*حرام کی کمائی* ﺟﺐ میں ﺍﭘﻨﮯ استاد ( شیخ ) ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﮭﺎ، ہم نے مزدوری کرنا شروع کی۔ ﺳﺎﺭﮮ ﺩﻥ ﮐﯽ ﻣﺤﻨﺖ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ
والدہ سے آخری بار بلند آواز سے بات کئے کئی برس بیت گئے ۔ تب ابا جی نے ایک جملہ کہا تھا جس کے بعد
کسی گاؤں میں ایک لڑکی دلہن بن کے آئی۔ سارے گاؤں کی خواتین حسب روایت اُسے دیکھنے آتیں اور بتاتیں کہ مائی رحمتے سے ذرا
دو مسافر ایک مرتبہ رات گزارنے کے لیے ایک دولت مند خاندان کے گھر میں ٹھہرے۔ وہ لوگ انتہائی مغرور اور بد تمیز تھے، انہوں
ایک بڑی کمپنی کے گیٹ کے سامنے ایک مشہور سموسے کی دکان تھی۔لنچ ٹائم میں اکثر کمپنی کے ملازم وہاں آکر سموسے کھا یا کرتے
مجھے مالک ارض و سماء سے شرم آتی خلیفہ سلیمان بن عبدالملک کا ایک مؤذن تھا جو قصر خلافت میں پانچ وقت اذان دیا کرتا
میڈیکل کے کچھ اسٹوڈنٹ کالج کے باهر خوش گپیوں میں مصروف تھے کے اچانک ایک گاڑی بڑی تیزی سے آئی اس نے درمیان میں کھڑے
ایک بادشاہ نے اپنے وزیر سے پوچھا یہ میرے نوکر مجھ سے زیادہ کیسے خوش باش پھرتے ہیں۔ جبکہ ان کے پاس کچھ نہیں اور