مجھے مالک ارض و سماء سے شرم آتی
مجھے مالک ارض و سماء سے شرم آتی
خلیفہ سلیمان بن عبدالملک کا ایک مؤذن تھا جو قصر خلافت میں پانچ وقت اذان دیا کرتا تھا۔ایک مرتبہ خلیفہ کی لونڈی نے اس کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ شکایت کی کہ آپ کا مؤذن مجھے غلط نگاہ سے دیکھتا ہے۔
خلیفہ سلیمان بہت باغیرت تھا، اس نے مؤذن کو سزا دینا چاہی۔چنانچہ اس نے لونڈی کو حکم دیا”تم خوبصورت کپڑے پہن کر بن سنور کر اس کے پاس جاؤ اور کہو کہ میں تم سے محبت کرتی ہوں اور مجھے اس کا اقرار ہے۔امیر المومنین سے بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ان کو کیا علم کہ ہم ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔”اس قسم کی گفتگو سکھا کر خلیفہ نے لونڈی کو مؤذن کے پاس بھجوا دیا اور کہا کہ وہ جو جواب دے مجھے بتانا۔
لونڈی نے اپنے آپ کو بنایا سنوارا اور مؤذن کے پاس چلی گئی۔اس نے اس مفہوم کی گفتگو مؤذن سے کی تو مؤذن نے فوراً چہرہ آسمان کی طرف کر لیا اور کہا:
“اے میرے بزرگ و برتر رب! تیرا خوبصورت پردہ کدھر ہے کہ میں اس میں چھپ جاؤں؟”
پھر لونڈی سے کہا کہ دوبارہ میرے پاس نہ آنا،عنقریب ہمیں ایک ایسی ہستی کے سامنے پیش ہونا ہے جو دھوکہ نہیں کھا سکتی۔
مؤذن کا یہ دو ٹوک جواب سننے کے بعد لونڈی خلیفہ سلیمان کے پاس آئی اور مؤذن کی گفتگو سے آگاہ کیا۔
خلیفہ اس مؤذن کے تقویٰ سے بڑا متاثر ہوا،اس نے مؤذن کو بلوایا اور کہا کہ ہم اپنی اس لونڈی سے تمہاری شادی کرنا چاہتے ہیں۔اخراجات کے لیے پچاس ہزار درہم کا عطیہ بھی دیتے ہیں۔
مؤذن نے عرض کیا” امیر المومنین! میں نہایت احترام کے ساتھ آپ کے ہبہ اور عطیہ کوواپس کرتا ہوں،مجھے اس سے دور ہی رکھیں۔اللہ کی قسم! جب میری پہلی نظر اس پر پڑی تو وہ مجھے بڑی خوبصورت لگی اور میرے دل میں اس کی چاہت پیدا ہوئی مگر اس کے ساتھ ہی میرے دل میں رب کا خوف پیدا ہوگیا۔تب میں نے اپنی چاہت کو فراموش کر دیا۔اس کا خیال اپنے دل سے نکال دیا اور اپنی چاہت کو رب العزت کے پاس بطور ذخیرہ جمع کروا دیا۔اب اگر میں آپ کا عطیہ اور ہبہ قبول کرتا ہوں تو مجھے رب السماوات والارض سے شرم محسوس ہو رہی ہے کہ جس چیز کو میں نے بطور ذخیرہ اس کے پاس جمع کروایاہے اس کوواپس لے لوں،یہ ناممکن ہے۔”
خلیفہ نے اپنی پیش کش کو دہرایا مگر مؤذن نے قطعی انکار کردیا۔
سلیمان بن عبدالملک اس واقعہ سے بڑا متعجب ہوا اور متعدد بار اس نے اپنے ساتھیوں سے اس کا ذکر کیا۔
کتاب:سنہری کرنیں،صفحہ 202)
Leave a Reply