میری ایک بہن تھی جس کا نام نمرہ تھا نمرہ اور میں دو ہی بہن بھائی تھے والد صاحب فوت ہو چکے میری بہن میٹرک
دلچسپ و عجیب
اس کہانی کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہم اس سے سبق حاصل کریں اورعورت پر جو ظلم ہمارے معاشرے میں رشتوں کی چکی میں
ثناء کی عمر مشکل سے سولہ سال تھی کہ اس کے والد کی موت ہوگئی ماں کو جگر کاعارضہ تھا۔ چھوٹا بھائی ساتویں جماعت میں
بیٹا اپنے لیئے بھی کچھ پیسے اپنے پاس رکھ لیا کر ساری تنخواہ مجھے لا کر دے دیتا ہے ۔ماں کی طرف محبت سے دیکھتے
میری شکل ہی میر ی سب سے بڑی دشم۔ن تھی جس نے ڈالی بری نظر ڈالی۔ کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ لوگ کہتے ہیں
وہ روزانہ آتی تھی میرے کلینک پر سب سے آخری سیٹ پر بیٹھ جاتی تھی ، اپنی باری کا انتظار کرتی رہتی ، اپنے سے
پروفیسر آفتاب کی پیشانی پر بل پڑے ہوئے تھے ان کا ڈرائور ابھی تک نہیں آیا وہ وقت کی پابندی کے لیے مشہور تھے کسی
وہ دونوں کلاس فیلو تھے لڑکی پوری یونیورسٹی میں خوبصورت تھی اور لڑکا تمام لڑکوں میں وجیہہ دونوں ایک دوسرے سے ٹکراتے رہے اور آخر
گلوب نیوز! ایک کافر جوان اپنے چچا کی بیٹی پر عاشق ہو گیا اس کا چچا حبشہ کا بادشاہ تها جوان اپنے چچا کے پاس
وہ ایک عجیب سی رات تھی مجھے سمجھ نہیں آرہاتھا میں کیا کروں کیانہ کروں شادی کی پہلی رات تھی اور دلہن بنی بیٹھی میری