دوسرے دن بہن ہال میں بیٹھی فون پر بات کررہی تھی عاقب نے کچھ نہ دیکھا بہن کے ہاتھ سے موبائل پکڑا

بیٹا اپنے لیئے بھی کچھ پیسے اپنے پاس رکھ لیا کر ساری تنخواہ مجھے لا کر دے دیتا ہے ۔ماں کی طرف محبت سے دیکھتے ہوئے عاقب کہنے لگا ماںمیرا کیا خرچ ہے بھلا آپ پیسے سنبھال کر رکھیں بہن کی بھی شادی کرنی ہے کل کوچھوٹے بھائی کا بھی کچھ سوچنا ہےآپ پیسے سوچ سمجھ کر لگائیں ماں نے بیٹے کی طرف دیکھا اور مسکراتے ہوئے کہنے لگی اللہ ایسا بیٹا ہر کسی کو دےعاقب اپنی ماں کا فرمانبردار بیٹا بہن کی جان تھا بہن کی ایک آواز پہ جان بھی قربان کر دیا کرتا تھا رات کو کام سے آ کر بہن کو آواز دینامجھے کھانا گرم کر کے دوبہن بھائی کو کھانا دیتی

بھائی کے کپڑے دھوتی بھائی سے ہنسی مذاق کرتی بھائی کو فون کر کے کہتی بھای جان میرے لیئے آتے ہوئے برگر لے کر آنابھائی کو جو فرمائش کرتی عاقب اپنی بہن کی کر خواہش پوری کرتاعید پہ بہن کو ماں بھای سب کو شاپنگ کرواتابہن جو کہتی لے کر دیتاماں کے دل کی ٹھنڈک تھا بیٹا عاقب گھر میں خوشیاں ہی خوشیاں تھیں بہن بھائی کا پیار ایک دوسرے سے محبت ایک دوسرے کے درد کو سمجھناماں باپ کی فرمانبرداری عاقب تھا کے ہر رات کام سے گھر آکر ماں کو دبا کر سوناباپ کے پاس بیٹھنا اور پھر عاقب کی شادی کی باتیں ہونے لگیں عاقب کے لیئے ایک لڑکی پسند کی گئی لڑکی اچھی تھی تیز تراز تھی دیکھتے دیکھتے وہ لڑکی عاقب کی دلہن بن گئی ہمسفر بن کر گھر آگئی عاقب بہت خوش تھا اس کے ساتھ سب بہت خوش تھے عاقب کی بیوی کو اپنی بیٹی سمجھ کر لائی تھی عاقب کی ماں بہن اپنی بھابھی سے دوستانہ سلوک رکھنا چاہتی تھی لیکن عاقب کی بیوی جس کا نام عافیہ تھاوہ جوائنٹ فیملی کو پسند نہیں کرتی تھی وہ اپنا الگ گھر چاہتی تھی الگ رہنا چاہتی تھی

سب سےجانتے ہو کیوں کیوں کے عافیہ کی ماں نے اسے سمجھا کر بیجھا تھا اپنے شوہر کو اپنے کنٹرول میں رکھنااپنی ساس اور نند سے ہوشیار رہناایسا نا ہو تمہارا شوہر جو کمائے بس ان پہ ہی لوٹا دے کل کو کیا پتا حالات کیسے ہوں اپنا گھر بنانا اپنا گھر بساناعافیہ پہلا سال تو جیسے بھی ہوا گزار لیا سب کے ساتھ لیکن پھرکان بھرنے لگی اپنی شوہر کےدیکھو عاقب تم ساری تنخواہ اپنی ماں کو دے دیتے ہومیں یہ نہیں کہتی کے غلط کرتے ہو لیکن اب تمہاری ذمہ داری میں بھی ہوںکل کو ہمارے بھی بچے ہوں گے ان کا بھی بھی کچھ سوچوتمہاری ماں کہتی ہے یہ گھر چھوٹے بیٹے کا ہے تو کل کو اونچی بیچ ہوئی تو ہم کو گھر سے نکال پھینکے گے یہاں سےسوچو عاقب کچھ ٹھنڈے دماغ سے عاقب کو پہلے غصہ آیا اپنی بیوی کی باتوں پہ لیکن پھر رات کو اکیلے لیٹے ہوئے سوچنے لگا بات تو عافیہ کی بھی صیح ہے آخر عافیہ کسی دشمن تھوڑی ہے میری عافیہ زیادہ تر فون پہ بات کیا کرتی تھی اپنی ماں سے بہنوں سے ہر چھوٹی چھوٹی بات شئیر کرتی تھی سسرال کی بند کو پتا چلا تو بھابھی سے کہنے لگی بھابھی جان چاچی جان جب بھی گھر آتی ہیں آپ فون پہ بات کر رہی ہوتی ہیں لوگ باتیں کرتے ہیں کے ان کی بہو ہر وقت فون پہ پتہ نہیں کس سے باتیں کر رہی ہوتی ہے

پلیز آپ کم کیا کریں اور چھوٹی چھوٹی بات نہ بتایا کریں وہاں آپ نے گھر اب آپ کا گھر یہ ہے عافیہ کو بہت برا لگا یوں نند کا بات کرنا عافیہ نے رات کو عاقب سے کہا دیکھو عاقب آج تمہاری بہن نے مجھے فون کرنے سے منع کیا ہے اسے سمجھا دو وہ میرے ذاتی معاملات میں نہ آئے وہ بہت باتیں کرتی ہے اور کل میں نے خود دیکھا اسے وہ پتہ نہیں کس سے فون پہ بات کر رہی تھی میں کہتی ہوں اپنی بہن کو جلدی سے نکالو اس گھر سے شادی کرو اس کی جلدی سے ایسا نہ ہو کوئی چن چڑھا دے عاقب خو پہلے بہت غصہ آیا میری بہن کے بارے ایسی باتیں کر رہی ہے لیکن بیوی کی باتوں میں آ گیا ماں سے بات کی بہن سے موبائل لے لو یہ کسی سے بات کرتی ہے اور اس کے لیئے کوئی لڑکا دیکھو اور بس بیاہ دو اسے ماں حیران رہ گئی میرے بچے یہ توں کیا کہہ رہا ہے اپنی بہن کے بارے کیوں شک کر رہا ہے اپنی بہن پہ عاقب نے غصے سے کہا ماں آپ بحث نہ کریں اور موبائل لے لیں بہن سے ماں نے ہاں می سر ہلایا اور دوسرے کمرے میں چلی گئی دوسرے دن بہن ہال میں بیٹھی خالہ کی بیٹی سے فون پہ بات کر رہی تھی عاقب کام۔سے واپس آیا اس نے دیکھا بہن فون پہ بات کر رہی ہے کہا بھی تھا امی کو موبائل لے لو اس سے عاقب نے کچھ نہ دیکھا بہن کے ہاتھ موبائل پکڑا اور دیوار کے ساتھ دے م۔ارا موبائل ٹوٹ گیا

گالیاں دیتا ہوا کمرے میں چلا گیاسمجھ نہیں آتی ان کو ایک بار بہن روتے ہوئے کمرے میں چلی گئ ماں کے پلو کے ساتھ بیٹھ کر رونے لگی ماں دیکھو نا بھائی نے میرا موبائل توڑ دیا ہے گالیاں بھی دی ہیں ماں کو بہت غصہ آیا عاقب اپنی بیوی عافیہ کے پاس بیٹھا تھا عافیہ بتا رہی تھی دیکھو عاقب یہ موبائل میں نے اپنی چھوٹی بہن کے لیے لیا ہے کیسا ہے 20 ہزار کا لیا ہے عاقب مسکراتے ہوئے کہنے لگا بہت پیارا موبائل ہے عافیہ مسکراتے ہوئے سینے سے لگ گئی میرا شہزادہ شوہر اتنے میں ماں کمرے میں آئی غصے میں تھی عاقب یہ کیا حرکت کی تم نے اپنی بہن کو گالی دی شرم نہ آئی تم کو بہن خو گالی دیتے ہوئے اس کا موبائل توڑ دیا عاقب غصے میں کہنے لگا ماں مجھ سے بحث نہ کرو بس جلدی سے اس کے لیئے رشتہ ڈھونڈو اور بیجھو اس کو یہاں سے ماں کو غصہ آیا ماں غصے میں کہنے لگی وہ کیوں جائے اس گھر سے تم جاو یہاں سے لو اپنی بیوی کو اور دفعہ ہو جاو یہاں سے ماں رونے لگی بہن بھائی کی طرف دیکھ رہی تھی جو بھائی اتنی محبت کرتا تھا آج کیوں میرا دشمن بن گیا ماں کو لے کر بیٹی دوسرے کمرے میں چلی گئی باپ کو جب ساری بات کا پتا چلا باپ نے دونوں کو سمجھایا لیکن عافیہ نے اپنے شوہر سے کہا دیکھا میں نے کہا تھا نہ یہ لوگ کبھی نکال سکتے ہیں ہم۔

کو اور دو تنخواہ ماں کو دیکھو کیسے بول دیا نکلو یہاں سےعاقب بہت غصے میں تھا اب ان لوگوں کو تنخواہ کیا ایک روپیہ نہ دوں گا بس بہت ہو گیاماں رونے لگی بہن اداس تھی بھائی کو ہو کیا گیا ہےبھائی تو ایسا نہیں تھاعاقب اب کام سے گھر آتا سیدھا اپنے کمرے میں چلا جاتا ماں راہ دیکھتی رہتی میرا بچہ مجھے ملنے آئے گاماں تڑپنے لگی چوری چوری بیٹے کے لیئے دودھ بھی بیجھتی اس کے کمرے میں بار بار یہ بھی پوچھتی میرے بچے نے کھانا کھایاعاقب اپنی بیوی کے ساتھ الگ ہونے کا خواب دیکھ رہا تھاماں دعا مانگ رہی تھی یا اللہ میرے پتر کو ہدایت دے اسے کیا ہو گیا ہے وہ کیوں ایسا کرنے لگا ہے میرے پتر کو ہر دکھ تکلیف سے محفوظ رکھناایک دن بہن نے بھابھی سے کہا بھابھی جان کیوں آپ بھائی کو ہم سے دور کر رہی ہیں آپ کا گھر ہے یہ آج نہیں تو کل میں چلی جاوں گی آپ رہنا یہاں جیسے دل چاہے بھابھی نے طنز کرتے ہوئے کہا تم لوگ بھی ہم کو الگ کر دو نا تو سب پرابلم ختم ہو جائے گی بہن نے دکھ بھرے لہجے میں کہا یہی سکھایا کیا آپ کی ماں نے آپ کو بھابھی نے گالی دے کر کہا میری ماں کے بارے بات نہ کرو

دونوں میں کافی باتیں ہوئی ماں نے دنوں کو چپ کروایا عاقب گھر آیا عافیہ روتے ہوئے بیگ پیک کیا ہوا مجھے یہاں نہیں رہنا مجھے امی کے گھر چھوڑ کر او عاقب تھکا ہوا تھا غصے میں پوچھنےلگا میری جان کیا ہو گیا اب عافیہ روتے ہوئے کہنے لگی تمہاری بہن نے میری ماں کو گالیاں دی ہیں مجھے بہت برا بھلا کہاعاقب پاگل ہو گیا بہن کھانا کھا رہی تھی عاقب نے بہن کے منہ پہ تھپڑ مار دیا کتی کمینی کیوں میری دشمن بن گئی ہے توں کیوں جینے نہیں دے رہی مجھ کو کیوں میرا گھر برباد کرنا چاہتی ہو ماں پاس تھی چھوٹا بھای باپ بھی پاس تھا باپ نے غصے عاقب کو گالی تیری اتنی ہمت میری بیٹی پہ ہاتھ اٹھایا دفعہ ہو جا یہاں سے میں زندہ ہوں ابھی توں نہ دے پیسے میں پال سکتا ہوں اپنی بیٹی کوعاقب اپنے کمرے میں چلا گیا بہن رو رہی تھی ماں پریشان رہنے لگی ماں بلڈ پریشر کی مریضہ ہو گئی کچھ دن بعد عید تھی بھای اس بار بہن کو شاپنگ کروانے نہیں لے کر گیا تھا بھائی اپنی بیوی کو لیکر سسرال چلا گیا یہ پہلی عید تھی جس عید پہ بھائی ساتھ نہیں تھا ماں رو رہی تھی بیٹا کیوں ایسا ہو گیا کس گ۔ناہ کی سزا مل رہی ہے

ہم کووہ گھر جس میں خوشیاں ہی خوشیاں تھی اب اس گھر میں صرف آنسو تھے دکھ تھے جھگڑے تھے بہن کی شادی کا وقت تھا رخصتی ہو رہی تھی بہن نے بھائی کی طرف دیکھا بھائی خوش رہنا بس یہی تک تو سفر تھا میرا آپ کے ساتھ اب کون آئے گا آپ کے پاس کون مانگے گا عید کون کہے گا برگر لانے کا بھائی ایک آپ کی محبت ہی تا مانگی تھی آپ کی بہن نے اب خدا جانے میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے میرے نصیب کیسے ہوں گے بھائی بہنوں کے ساتھ ایسا نہیں کرتے پاگل خوش رہنا اللہ تمہارا گھر آباد رکھے بھلا پاگل کبھی کسی بہن نے بھی بھائی کا گھر برباد کیا ہے ماں کا بہت خیال رکھنا یہی چاہتے تھے نا آپ میں چلی جاوں یہاں سے لو آج میں چھوڑ چلی ہوں آپ کا گھر نہیں قربان جائے اپنے سوہنے ویر پہ یہ کہہ کر بہن کار میں جا بیٹھی ماں رو رہی تھی

باپ کی آنکھیں نم تھیں چھوٹا بھائی رو رہا تھا بہن چلی گئی عافیہ کو پھر بھی سکون نہ آیا اس نے گھر میں دیوار بنوا دی الگ ہو گئی بیٹا ماں سے مہینے میں کہیں ایک بار ملنے لگا اور یہ دن بوڑھی ماں بھی دنیا سے چل بسی پھر بیٹے کو احساس ہوا تھا ماں کے بعد دنیا کیسی ہوتی ہے ماں کو یاد کر کے بہت روتا تھا لیکن اب رونے کا کیا فائدہ تھا ہر عورت عافیہ جیسی بد بخت نہیں ہوتی جو گھروں میں جھگڑے ڈال کر رشتوں کو دور کردیں لیکن کچھ بد بخت ہوتی ہیں جو بیٹے کو ماں سے جدا کر دیتی ہیں ہنستے ہوئے گھر کو آگ لگا دیتی ہیں بس میں اتنا چاہتا ہے اے لڑکیو آپ کو وہ مل کر رہے گا جو آپ کے نصیب کا ہے اپنے لالچ میں اپنی انا میں کبھی کسی ماں سے اس کا بیٹا جدا نہ کرنا کبھی ایک بہن سے بھائی دور نہ کرنا ماں تم بھی بنو گی بہن تم بھی ہو کسی بھائی کی بیٹے تمہارے بھی ہوں گے بہو ایک دن تمہاری بھی ہو گی اور انجام آپ کا بھی پھر کچھ ایسا ہی ہو گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *