ترکستان کے ایک شہر کا نام ہے ،فاراب۔ بہت مدت گزری،اس شہر کے ایک محلے میں ایک بڑا غریب لڑکا رہتا تھا،جسے علم حاصل کرنے
دلچسپ و عجیب
آپ نے ملا نصر الدین کا نام تو سنا ہو گا۔ یہ شخص ترکی کا ایک مسخرہ تھا جس طرح ہمارے ہاں ملا دو پیازہ
ایک شہزادہ کم صورت تھا اور اس کا قد بھی چھوٹا تھا۔ اس کے دوسرے بھائی نہایت خوبصورت اور اچھے ڈیل ڈول کے تھے۔ ایک
بادشاہ عیش و آرام میں مست ہو کر کہہ رہا تھا: میرے لیے دنیا میں اس وقت سے اچھا اور کوئی وقت نہیں ہے۔ نہ
یار اورنگزیب ایک بات پوچھوں سچ سچ بتاﺅ گے۔ مشتاق نے اپنے بے تکلف دوست سے پوچھا۔ اورنگزیب نے حیرت سے مشتاق کو دیکھا اوربولا۔
بہت عرصہ پہلے کی بات ہے کہ مقام شرقیہ میں ایک بادشاہ رہا کرتا تھا ۔ جو بہت انصاف پسند ، رعایا کو خوش رکھنے
ڈاکٹر نے مجھے بلڈ ٹیسٹ کی رپورٹس بتائیں تو مجھے دھچکا لگا۔ جس کا خدشہ تھا وہی ہوا۔ مجھے لاسٹ سٹیج کا کینسر تھا۔ گھر
پرانے زمانے کی بات ہے، ایک تاجر تجارت کی غرض سے بغداد پہنچا۔ پچھلے وقتوں میں تجارت کا یہ قانون تھا کہ تاجر جس ملک
رسول ﷺ نے فرمایا جب امانت ضائع کر دی جائے تو پھر قیامت کا انتظار کرو صحابی نے درافت کیا :امانت کس طرح ضائع ہو
ایک بزرگ سے کسی نے پوچھا کہ: ’’مکّہ افضل ہے یا مدینہ؟‘‘ اس بزرگ نے اپنا بٹوہ نِکالا اور کہا: اس کی قیمت پانچ روپیہ