عورت کا نصیب

چھوٹے بھائی کی جہاں پہلے شادی کرنا چاہتے تھے۔ تب بھائی کو بکریاں پالنے کا شوق تھا ۔ وہ لڑکی ہمارے قریبی رشتے داروں میں سے تھی ۔ رشتہ مانگنے پر جواب ملا تھا کہ ” میں اپنی بیٹی بکریوں والے کو دے کر اپنی بیٹی کی زندگی تباہ کیوں کروں ” ۔

خیر وہ کہتے ہیں نا کہ کسی کا ایسا جملہ یا تو انسان کو بوسٹ کر دیتا ہے یا پھر خدا اپنی عطا کے ذریعے انسان کو بتاتا ہے کہ تم کون ہوتے ہو ؟ حکمرانی میری ہے اور میں جسے چاہوں ، جو چاہوں عطا کر سکتا ہوں ۔

اس کے بعد چھوٹے بھائی نے درزی کا کام کیا وہ بھی چھوڑ دیا ۔ پھر مارکیٹ میں داخل ہو گیا ۔ بعد میں اپنا ذاتی چوڑیوں کا کام شروع کر دیا ۔ اللہ دیتا گیا اور اپنی عطا کرتا گیا ۔۔ اسی دوران ہم نے بھائی کا رشتہ کسی اور جگہ طے کر دیا ۔ بہت کم وقت میں چھوٹے بھائی نے بہت بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے بہت بڑا بزنس کھڑا کر لیا اور پھر بھائی کی شادی کر دی ۔ شادی کے بعد بزنس مزید کئی گنا بڑھ گیا ۔ اس وقت اس بکریوں والے طنزیہ جملے والے چھوٹے اور کم عمر لڑکے کو ڈی جی خان کی چوڑی مارکیٹ اور حیدر آباد کی مارکیٹ ” سیٹھ عاصم ” کے نام سے جانتی اور بلاتی ہے ۔ دکان ، گودام چوڑیوں کے اور اس کے علاوہ کون مہندی اور بیوٹی کریم کا ڈسٹری بیوٹر بھی ہے ۔۔

ایک اور کزن کیلیے جب تایا ابو نے پھوپھو کی بیٹی مانگی تو میرا کزن تب اے سی اور فریج کا مکینک تھا ۔ پھوپھا جی نے اعتراض کیا کہ مکینک کو اپنی بیٹی نہیں دینی ۔ لیکن پھوپھو با ضد تھیں کہ اپنے بھتیجے کو ہی دوں گی ۔ رشتہ طے ہو گیا ۔ کزن کی اسی سے شادی ہو گئی ۔ آج اسی مکینک کے پاس دو ذاتی گاڑیاں، اپنے مکان اور دکانیں ہیں ۔۔

میری دو خالہ ہیں جن کی ایک ہی خاندان میں ایک ہی گلی میں شادی ہوئی تھی ۔ ایک بہت غریب گھر میں گئی جہاں مشکل سے دو وقت کا کھانا میسر تھا اور ایک ایسے گھر گئی جو عروج پر تھے ۔ لیکن چھ سات سال بعد ساری بازی ہی پلٹ گئی ۔ جو عروج پر تھے وہ زوال پذیر ہو گئے ۔ مکان ، دکان سب بک گئے اور مقروض ہو گئے اور جو غریب تھے اللہ تعالی نے ان کو نواز دیا ۔ ایسے ہزاروں کیسز آنکھوں کے سامنے آئے روز آتے ہیں ۔ آپ لوگوں کے سامنے بھی ایسے کئی کیسز ہوں گے ۔

جو شادی سے پہلے امیر ہے ، ضروری نہیں کہ وہ شادی کے بعد بھی امیر رہے گا اور جو شادی سے پہلے غریب ہے ۔لازم نہیں کہ وہ شادی کے بعد بھی غریب رہے گا ۔ جو بہترین بات اوپر والے کیسز میں ہے جہاں کامیابی ہے ۔ اس کی بڑی وجہ کے وہ جوڑے آپس میں خوش ہیں ۔ ایک دوسرے کو عزت ، محبت اور احترام دیتے ہیں ۔ آپس کی ناچاقی رزق کو دیمک کی طرح چاٹ جاتی یے اور برکت کا جونک کی طرح خون چوس لیتی ہے۔“
~ وسیم قریشی ~

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *