گاؤں میں ایک دھوبی تھا
گاؤں میں ایک دھوبی تھا،جس نے ایک گدھا،ایک کتا اور ایک مرغا پال رکھا تھا۔دھوبی کے ساتھ جب گدھا گھاٹ پر جاتا تو کتا بھی اس کے ساتھ جاتا تھا۔گھاٹ پر پہنچ کر دھوبی گدھے کو ایک لمبی رسی سے باندھ دیتا۔کتا گدھے کے قریب گھاس پر سو جاتا تھا۔
ایک دن مرغے نے کتے سے کہا:”تم دونوں آپس میں دوست ہو،مگر مجھے اپنا دوست نہیں سمجھتے۔“کتے نے جواب دیا:”تم بھی ہمارے دوست ہو ہم ایک ہی مکان میں رہتے ہیں اور ہمارا مالک بھی ایک ہے۔“مرغے نے کہا:”تم گدھے کے ساتھ باہر جاتے ہو۔میں تمام دن گھر کے چھوٹے سے صحن میں گھومتا رہتا ہوں۔میرا دل بھی چاہتا ہے کہ تم دونوں کی طرح باہر جا کر سیر کروں اور دنیا کی رونق دیکھوں۔“کتے نے مرغے کو سمجھایا:”ہر جانور اور ہر انسان کا کام مختلف ہوتا ہے۔گدھا بوجھ اُٹھاتا ہے۔میں تمام رات جاگ کر گھر کی رکھوالی کرتا ہوں، لیکن تم تمام دن سکون سے اِدھر اُدھر پھرتے ہو۔تمہیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ تمہیں کوئی کام نہیں کرنا پڑتا۔“مرغا کتے کی باتوں سے مطمئن نہ ہوا اور بولا:”کل میں تمہارے ساتھ گھاٹ پر جاؤں گا اور پھر ہم سب شام کو واپس گھر آجائیں گے۔“دوسرے دن جب دھوبی حسب معمول گدھے پر میلے کپڑے لاد کر چلنے لگا تو کتے کے ساتھ مرغا بھی چل پڑا۔دھوبی کو معلوم نہ ہو سکا کہ اس کے پیچھے آج مرغا بھی ان کے ساتھ گھاٹ پر جا رہا ہے۔گھاٹ پر جا کر دھوبی حسب معمول کام پر لگ گیا اور گدھے کو ایک لمبی رسی سے باندھ دیا۔کتا بھی خاموشی سے درخت کے سائے میں لیٹ گیا۔
مرغا ٹہلتا ہوا ذرا دور نکل گیا۔اچانک قریب ہی گھومتے ہوئے ایک آوارہ کتے نے جب مرغے کو دیکھا تو اس کے منہ میں پانی بھر آیا۔اس کتے نے مرغے پر حملہ کر دیا۔ مرغا چوکنا تھا،لہٰذا وہ فوراً چھلانگ لگا کر ایک دیوار پر چڑھ گیا۔دھوبی کے کتے نے دیکھا کہ کوئی دوسرا کتا اس کے دوست مرغے کو پکڑنا چاہتا ہے تو اس نے زور زور سے بھونکنا شروع کر دیا۔کتے کی آواز سن کر دھوبی بھاگا بھاگا آیا تو وہ حیران رہ گیا کہ آج ان کے ساتھ مرغا بھی آگیا ہے۔دھوبی کو بہت غصہ آیا۔اس نے مرغے کو ایک ٹوکرے میں بند کر دیا۔گھر آکر اس نے بیوی کو نصیحت کی کہ اس مرغے کو ڈربے سے نہ نکلنے دینا۔اس دن کے بعد مرغے کی گھر بھر میں پھرنے کی آزادی بھی ختم ہو گئی اور مرغا تمام دن ڈربے میں قید رہتا۔آخر ایک دن مرغے نے کتے سے کہا:”میں نے تمہاری بات پر عمل نہیں کیا تھا،اس لئے میری آزادی ختم ہو گئی ہے۔اب تمام دن ڈربے میں قید رہتا ہوں۔“کتے نے مرغے کو سمجھایا:”جو بھی دوسروں کے کام کو آسان اور اپنے کام کو بوجھ سمجھتا ہے،وہ ہمیشہ ناخوش رہتا ہے۔اپنا کام نہایت دل لگی اور محنت سے کرنا چاہیے۔دوسروں کے کام آسان اور فائدہ مند نظر آتے ہیں،مگر قدرت نے ہر ایک کے کام الگ الگ مقرر کر دیے ہیں۔“مرغے نے کتے کا شکریہ ادا کیا اور عہد کیا کہ آئندہ وہ اپنے کام سے ہی کام رکھے گا۔
Leave a Reply