برکات

ایک بار حضرت مولانا مظفر حسین صاحب کسی گاؤں کی ویران مسجد میں ٹهہرے. وهاں مغرب کے بعد ایک غریب آدمی آیا اور جلدی جلدی مغرب کی نماز پڑهی. نماز کے بعد آپکو دیکها تو اپنے گهر گیا اور آپ کو تین روٹیاں لاکر دیں. آپ نے انکو تناول فرمایا اور سوگئے. رات کو رسول اکرم صلی الله علیه واله وسلم کی زیارت هوئی اور عجیب و غریب انوار و برکات ظاهر هوئے اسلئے اگلے دن پهر وهیں ٹهہر گئے. دن بهر کوئی نه آیا، بعد مغرب وہی شخص آیا اور آپکو بیٹها دیکھ کر آپکو دو روٹیاں بغیر سالن کے

لا کر دیں. آپنے تناول کیا. چنانچه یه رات بهی پہلی رات کی طرح گزری. رسول پاک صلی الله علیه وسلم کی زیارت بهی هوئی. چنانچه آپ اگلے دن پهر وهیں ٹهہرے رهے. بعد مغرب پهر وهی شخص آیا اور آپ کو دیکھ کر گهر سے ایک روٹی لایا اور کہنے لگابهائی مسافر! اب جاؤ کل کو یہاں مت ٹهہرنا.آپنے اسے کہا که میں تمهاری روٹی میں عجیب لذت و حلاوت محسوس کرتا هوں اور عجیب و غریب انوار و برکات کا مشاهده کر رها هوں.اس شخص نے کہا که میں بہت غریب آدمی هوں ،دن بهر جو محنت کرکے پیسے کماتا هوں انکا تهوڑا سا آٹا لے آتا هوں جس میں تین روٹی پکتی ہیں. ایک میری دوسری بیوی کی اور تیسری بچے کی. پہلے دن هم تینوں نے فاقه کیا اور تینوں روٹیاں تمهیں لادیں. دوسرے دن بچے کی حالت نه دیکهی گئی اسلئے ایک روٹی اسکو دے دی اور دو تمهیں دیدیں. آج بهوک کی وجه سے بیوی بے تاب تهی اسکے حصے کی روٹی اسے دیدی اور اپنے حصے کی لے آیا. اب کل کو مجھ میں بهی فاقے کی طاقت نہیں اسلئے مجبورا تمهیں کہنا پڑا. حضرت مولانا نے فرمایا سچ هے یه اسی اکل حلال اور ایثار کے ثمرات اور برکات هیں.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *