جھوٹے بھکاری

گداگری ایک قابل مذمت پیشہ ہے،جس کی ممانعت کی گئی ہے۔اب اس پیشے میں نئی جدتیں پیدا کی گئی ہیں۔میں آپ کو اپنی زندگی کے دو سچے واقعات سے آگاہ کرتی ہوں،شاید آپ کسی کے آگے بے وقوف بننے سے بچ جائیں۔ کچھ ماہ پہلے میں بازار سے گھر آرہی تھی۔میں ایک رکشہ روک کر بیٹھ گئی۔دو تین منٹ کے بعد رکشے والا موبائل پر کسی سے باتیں کرنے لگا۔ اس کی باتیں مجھے واضح سنائی دے رہی تھیں۔وہ کہہ رہا تھا:”یار!میں بہت سخت پریشان ہوں۔

بیٹی کے جگر کا آپریشن ہے ملتان میں۔پیسہ کم پڑ رہا ہے،سب سے مانگا ہے،لیکن کوئی نہیں دے رہا۔بیٹے نے اپنی موٹر سائیکل بیچ دی ہے،لیکن پھر بھی پیسے پورے نہیں ہو رہے۔“یہ سن کر میرے دل میں رحم کے جذبات غالب آگئے۔

جب رکشہ رکا تو میں نے کرائے کے علاوہ 200 روپے مزید دے دیے۔ گھر آکر میں مطمئن تھی کہ آج بڑا نیکی کا کام کیا۔

اس واقعے کے تقریباً ڈھائی ماہ بعد کی بات ہے کہ اتفاقاً پھر وہی رکشے والا مجھے نظر آیا۔اس بار بھی میں بازار سے گھر آرہی تھی۔میں اسی رکشے میں بیٹھ گئی۔میں نے اسے پہچان لیا تھا،لیکن وہ مجھے نہیں پہچان سکا۔

ظاہر ہے اس کے رکشے پر روزانہ کئی لوگ بیٹھتے ہوں گے اور اس بات کو کچھ عرصہ بھی گزر گیا تھا۔بہرحال دو تین منٹ کے بعد رکشے والے نے اپنا موبائل نکالا اور کسی سے بات کرنے لگا۔میرے دماغ میں جھماکا ہوا۔وہ اسی انداز سے بالکل وہی باتیں کر رہا تھا:”یار!میں بہت پریشان ہوں۔

بیٹی کا آپریشن ہے۔رقم کا انتظام نہ ہوا تو میری بیٹی مر جائے گی،وغیرہ وغیرہ۔“

میں فوراً سمجھ گئی کہ یہ آدمی دھوکے باز ہے۔دل تو چاہا کہ یہیں پر اس کی بے عزتی کروں،لیکن تماشا بننے کے خیال سے چپ ہو گئی۔میں نے فوراً اسے رکشہ روکنے کا کہا اور اسے مناسب کرایہ دے کر دوسرے رکشے میں گھر چلی گئی۔

ایک اور واقعہ سنیے:

بقر عید کے موقع پر جب ہمارا بکرا ذبح ہو گیا تو امی نے سارا گوشت ایک بڑے تھال میں رکھوا دیا۔جو جو مانگنے والے آتے امی ان کو تھال سے گوشت اُٹھا کر دے دیتیں۔میں بھی امی کی مدد کر رہی تھی۔

بقر عید ایسا موقع ہوتا ہے کہ کسی سوالی کو ٹھکرانا بُرا لگتا ہے۔

کوشش یہی ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ غرباء اور مستحق لوگوں تک گوشت پہنچے۔

دروازے پر دستک ہوئی۔ایک عورت سفید سادہ برقع میں آئی۔گوشت مانگا میں نے امی کے ہاتھ سے لے کر اسے دے دیا۔

تقریباً دو گھنٹے بعد کچھ فقیر عورتیں اکٹھی آگئیں اور گوشت مانگا۔

ایک عورت کی آواز کچھ جانی پہچانی لگ رہی تھی۔میں نے کہا:”تم تو ابھی گوشت لے کر گئی تھیں۔“

بہرحال کچھ بحث کے بعد ہم نے اسے دوبارہ گوشت دے دیا۔

اس طرح وہ عورت کچھ دیر بعد کالے برقع میں آکے پھر گوشت لے گئی اور ایسے ظاہر کیا جیسے پہلی دفعہ آئی ہو۔

گوشت تو تھا ہی ان لوگوں کے لئے،لیکن ایک ہی گھر سے کئی بار گوشت لے جانا درست نہیں لگتا۔یہ اضافی گوشت کسی اور ضرورت مند کے کام آجاتا۔صدقہ خیرات اور مال خرچ کرنے سے انکار نہیں،لیکن اگر کوشش کرکے یہ اطمینان کر لیا جائے کہ سوالی واقعی ضرورت مند ہے یا نہیں۔اس کی مدد کرنے سے خوشی بھی ہو گی اور ثواب بھی ملے گا۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *