ہر ہاتھ ملانے والا شخص دوست نہیں ہوتا
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک شہر میں دو دوست رہتے تھے۔ ایک کا نام احمد تھا اور ایک کا نام شہریار۔ دونوں اچھی زندگی بسر کر رہے تھے لیکن شہریار امیر تھا۔اس کے پاس بارہ مرغیاں تھیں جو سونے کا انڈا دیتی تھیں۔ احمد کو شہریار کی امیری پر حسد تھا۔ایک دن احمد نے سوچا کہ کس طرح اس کی مرغیوں کو چرایا جائے تاکہ ایک دن وہ بھی اپنے دوست کی طرح امیر ہو جائے۔
پھر ایک دن احمد بہت ہمت اور کوشش کرکے شہریار کی ایک مرغی چرانے میں کامیاب ہوگیا۔ اگلے دن جب شہریار نے اپنی ایک مرغی غائب دیکھی تو بہت پریشان ہوا۔اس نے اپنے اردگرد محلے کے لوگوں سے معلوم کرنے کی کوشش کی مگر کسی کو بھی پتہ نہ تھا کہ شہریار کی مرغی کس نے چرائی ہے۔ اگلے روز رات کو پھر یہی ہوا اور اب شہریار کی بارہ میں سے دس مرغیاں رہ گئی تھیں ۔
شہریار کے ذہن میں ایک آئیڈیا آیا۔
وہ رات کے اندھیرے میں گھر کے خاص کونے میں چھپ گیا۔ اس نے دیکھا کہ اس کا دوست احمد ہی آدھی رات کو گھر میں گھس کر شہریار کی مرغیاں چراتا ہے۔ شہریار یہ دیکھ کر بہت حیران بھی ہوا اور مایوس بھی کہ اس کا اپنا دوست ہی اس کی خوشیوں میں ڈاکا ڈال رہا ہے۔
پھر کیا تھا شہریار چور کو پکڑنے میں کامیاب ہوگیا اور احمد کو اس کے جرم کی سزا ملی۔ احمد کے ہاتھ سزا کے طور پر کاٹ دیے گئے۔
احمد اپنی غلطی پر بہت نادم تھا اور شہر کے باقی لوگ بھی اس سے عبرت حاصل کررہے تھے۔
پیارے بچوں! ہر ہاتھ ملانے والا شخص دوست نہیں ہوتا۔
Leave a Reply