مردہوس کابچاری کیوں؟

جب عورت مرتی ہے اس کا جنازہ مرد اٹھاتا ہے۔ اس کو لحد میں یہی مرد اتارتا ہےپیدائش پر یہی مرد اس کے کان میں آذان دیتا ہے۔باپ کے روپ میں سینے سے لگاتا ہے بھائی کے روپ میں تحفظ فراہم کرتا ہے اور شوہر کے روپ میں محبت دیتا ہے۔اور بیٹے کی صورت میں اس کے قدموں میں اپنے لیے جنت تلاش کرتا ہےواقعی بہت ہوس کی نگاہ سے دیکھتا ہے

ہوس بڑھتے بڑھتے ماں حاجرہ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے صفا و مروہ کے درمیان سعی تک لے جاتی ہے اسی عورت کی پکار پر سندھ آپہنچتا ہےاسی عورت کی خاطر اندلس فتح کرتا ہے۔ اور اسی ہوس کی خاطر 80% مقتولین عورت کی عصمت کی حفاظت کی خاطر موت کی نیند سو جاتے ہیں۔ واقعی ”مرد ہوس کا پجاری ہے۔”لیکن جب ھوا کی بیٹی کھلا بدن لیے، چست لباس پہنے باہر نکلتی ہے اور

اسکو اپنے سحر میں مبتلا کر دیتی ہے تو یہ واقعی ہوس کا پجاری بن جاتاہے اور کیوں نا ھو؟کھلا گوشت تو آخر کتے بلیوں کے لیے ھی ھوتا ہے۔جب عورت گھر سے باھرہوس کے پجاریوں کا ایمان خراب کرنے نکلتی ہے۔ تو روکنے پر یہ آزاد خیال عورت مرد کو “تنگ نظر” اور “پتھر کے زمانہ کا” جیسے القابات سے نواز دیتی ہے کہ کھلے گوشت کی حفاظت نہیں کتوں بلوں کے منہ سینے چاہیے ہیںستر ہزار کا سیل فون ہاتھ میں لیکر تنگ شرٹ کے ساتھ پھٹی ھوئی جینز پہن کر ساڑھے چارہزار کا میک اپ چہرے پر لگا

کر کھلے بالوں کو شانوں پر گرا کر انڈے کی شکل جیسا چشمہ لگا کر کھلے بال جب لڑکیاں گھر سے باہر نکل کر مرد کی ہوس بھری نظروں کی شکایت کریں تو انکو توپ کے آگے باندھ کر اڑادینا چاہئیے جو سیدھا یورپ و امریکہ میں جاگریں اور اپنے جیسی عورتوں کی حالت_زار دیکھیں جنکی عزت صرف بستر کی حد تک محدود ہے”سنبھال اے بنت حوا اپنے شوخ مزاج کوہم نے سرِبازار حسن کو نیلام ھوتے دیکھا ہے”

مردمیں نے مرد کی بے بسی تب محسوس کی جب میرے والد کینسر سے جنگ لڑ رہے تھے اور انھیں صحت یاب ہونے سے زیادہ اس بات کی فکر لاحق تھی کہ جو کچھ انھوں نے اپنے بچوں کے لئے بچایا تھا وہ ان کی بیماری پر خرچ ہورہا ھے اور ان کے بعد ھمارا کیا ھوگا؟ میں نے مرد کی قربانی تب دیکھی جب ایک بازارعید کی شاپنگ کرنے گئی اور ایک فیملی کو دیکھا جن کے ھاتھوں میں شاپنگ بیگز کا ڈھیر تھا اور بیوی شوہر سے کہہ رھی تھی کہ میری اور بچوں کی خریداری پوری ھوگئی آپ نے کرتا خرید لیا آپ کوئی نئی چپل بھی خرید لیں جس پر جواب آیا ضرورت ہی نہیں پچھلے سال والی کونسی روز پہنی ہے جو خراب ھوگئی ھوگی،

تم دیکھ لو اور کیا لیناہے بعد میں اکیلے آکر اس رش میں کچھ نہیں لے پاؤں گی۔ ابھی میں ساتھ ھوں جو خریدنا ہے آج ھی خرید لو۔میں نے مرد کا ایثار تب محسوس کیا جب وہ اپنی بیوی بچوں کے لئے کچھ لایا تو اپنی ماں اور بہن کے لئے بھی تحفہ لایا، میں نے مرد کا تحفظ تب دیکھا جب سڑک کراس کرتے وقت اس نے اپنے ساتھ چلنے والی فیملی کو اپنے پیچھے کرتے ہوئے خود کو ٹریفک کے سامنے رکھا۔ میں نے مرد کا ضبط تب دیکھا جب اس کی جوان بیٹی گھر اجڑنے پر واپس لوٹی تو اس نے غم کو چھپاتے ھوئے بیٹی کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ابھی میں زندہ ھوں لیکن اس کی کھنچتی ہوئے کنپٹیاں اور سرخ ھوتی ھوئی آنکھیں بتارھی تھیں کہ ڈھیر تو وہ بھی ھوچکا، رونا تو وہ بھی چاہتا ہے لیکن یہ جملہ کہ مرد کبھی روتا نہیں ہے اسے رونے نہیں دیگا۔( بانو قدسیہ)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *