جب ایک عورت بچے کی پیدائش کے وقت چیخ رہی ہو تی ہے تب شوہر کو

کوئی پر فیکٹ نہیں ہو تا۔لگاؤ ہو تو ہم خوبیاں تلاش کر لیتے ہیں۔ا ور بیزاری ہو تو۔۔ خامیاں۔ مختصر ہو ئے پہلے گفتگو کے سلسلے ، آہستہ آہستہ خاموشی تعلق نگل گئی۔ گھر کی رونق گھر کے مکینوں سے ہو تی ہے ۔ ورنہ تو گھر میں پڑے سامان پر مٹی پڑ جا تی ہے آنگن کا پیڑ سوکھ جا تا ہے۔ جب ایک عورت اپنے بچے کو جم دیتی ہے تو وہ لمحہ اُس پر حد سے زیادہ تکلیف والا ہو تا ہے کیونکہ یہ تکلیف اُس پر ایسے گزرتی ہے کہ جیسے ایک ہی وقت میں انسان کی بیس ہڈیاں ایک ساتھ ٹوٹ گئی ہوں اور چونکہ اُس نے اپنے شوہر کی نسل کو آ گے بڑھا نا ہو تا ہے اور اُسے لے کر چلنا ہو تا ہے جس کی وجہ سے وہ ہر مشکل گھڑی سے ٹکراجا تی ہے۔ جب کوئی عورت بچے کی پیدائش کے وقت چیخ اور رو رہی ہو تی ہے تو تب مرد کو وہاں موجود رہ کر دیکھنا چاہیے

کہ کیسے کسی کی بیٹی اپنی جان کو زندگی اور م و ت کی کشمکش میں ڈال کر تیری نسل کو ایک نام دینے جا رہی ہے اور کیسے تیری نسل کے لیے تڑپ رہی ہے۔ لیکن مرد پھر کس منہ سے کہہ دیتا ہے کہ تم نے میرے لیے کیا ہی کیا ہے اولاد پیدا کر کے کون سا دنیا کا انو کھا کا م کیا ہے، بیوی پر تشدد، اُسے ذہنی مریض بنا دینا، ایک پل میں والدین سے کہہ دینا کہ لے جاؤ اپنی بیٹی کو۔ نکاح ہو جا نے سے، بستر پر ایک ساتھ سو جا نے سے، کوئی مردانگی نہیں کہلاتی، اپنی بیوی کے ساتھ ایسا سلوک رکھو اور ایک ایسے خاوند بنو کہ سچ میں یہ ثابت ہو جا ئے کہ تمہاری تربیت ایک با اخلاق عورت نے کی ہے۔ میں روٹھ تو سکتی ہوں مگر چھوڑ نہیں سکتی۔ میرے کانوں میں اذان کے بعد وفا پھونکی گئی۔ زندگی کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ جب انسان سنبھلنے لگتا ہے تب زندگی لڑکھڑانے لگتی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *