ہلدی کا استعمال صحت کےلیے کیوں ضروری ہے؟
موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی ایڑیاں پھٹنے یا اس جگہ کی کھال سخت ہونے کے مسائل کافی عام ہوجاتے ہیں.آج کے مصروف طرز زندگی کے باعث بیشتر افراد سارا دن چلتے پھرتے گزارتے ہیں جس کے نتیجے میں جلدی مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے مٹی سے براہ راست رابطہ پیر کی جلد کو جسم کے دیگر حصوں کے مقابلے میں بہت جلد خشک کردیتا ہے.جب موسم سرما میں درجہ حرارت کم ہوتا ہے تو یہ مسئلہ بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں ایڑیوں کی جلد پرتوں کی شکل اختیار کرلیتی ہے اور پھر ایڑیاں پھٹنے کے نتیجے میں تکلیف اور عدم اطمینان کا احساس ہوتا ہے.تاہم آپ اس مسئلے سے نجات گھر بیٹھے چند عام چیزوں کی مدد سے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
متاثرہ حصے کی نمی بحال کرنا:اس مسئلے کی ایک بڑی وجہ جلد میں مناسب نمی کی کمی ہوتی ہے، جلد کو نم رکھنا اسے خشک ہونے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، اس مقصد کے لیے موئسچرائزر کافی مددگار ثابت ہوسکتا ہے، پیروں کے تلوں اور ایڑیوں پر دن میں دوباراستعمال کیا جاتا ہے۔
ماہرینِ امراضِ جِلد کے مطابق گرمیوں میں پسینا اور نمی ہماری جلد کو خشک ہونے اور پھٹنے سے محفوظ رکھتی ہے، لیکن سردیوں میں ہوا میں نمی کا تناسب کم ہوتا ہے اور اس کا اثر جلد پر پڑتا ہے۔ سردیوں میں جلد کھردری اور خشک محسوس ہوتی ہے اور پھٹنے لگتی ہے۔ اس سے بچنے کے لیے معیاری موسچرائزر استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ سرد موسم میں جلد کو تروتازہ رکھنے کے لیے زیادہ پانی پینا چاہیے۔
ماہرینِ صحت کے مطابق سردیوں میں مالٹے، سنگترے، گاجر، مولی اور دیگر موسمی پھلوں سے بھی جسم میں پانی کی کمی پوری کی جاسکتی ہے۔ پانی سے ہم اپنی جلد کے لیے ضروری نمی حاصل کرسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جسم کے دوسرے حصوں کی طرح سردیوں میں سر کی جلد بھی خشک ہو جاتی ہے۔ سردیوں میں خصوصاً ہمارے ہاتھوں اور پیروں کی جلد خشک ہونے سے کھجلی محسوس ہوتی ہے۔ یہ ایک قسم کا ایگزیما بھی ہوسکتا ہے، جس کا علاج کروانا ضروری ہوتا ہے۔
جلد کی خشکی کے باعث پیدا ہونے والی خارش کا علاج نہ کیا جائے تو یہ پورے جسم کو متأثر کر سکتی ہے۔ بہت سے مریض اسے معمولی اور موسمی تکلیف خیال کرتے ہیں اور اس سے نجات کے لیے عام لوشن اور موسچرائزر استعمال کرتے ہیں، لیکن ان سے افاقہ نہیں ہوتا، بلکہ بعض صورتوں میں یہ شکایت بڑھ جاتی ہے۔ انہیں فوری ماہرِ امراضِ جلد سے رجوع کرنا چاہیے، کیوں کہ یہ شکایت ایک فرد سے دوسرے کو بھی لاحق ہوسکتی ہے۔
جلد پر خارش کے شکار فرد کا تکیہ، تولیا، چادر، کنگھا، صابن اور ایسی تمام اشیاء الگ کر دیں، جو دوسرے بھی استعمال کرتے ہوں۔ اس طرح گھر کے دیگر افراد اس بیماری سے محفوظ رہیں گے۔ یاد رکھیے کہ خارش کا مرض تیزی سے پھیلتا ہے اور بچوں کو بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ بچوں، خصوصاً کسی نومولود کی جلد انتہائی حساس ہوتی ہے اور خارش اسے تکلیف میں مبتلا کر سکتی ہے۔سردیوں میں خارش کے علاوہ سورائسز اور سر میں خشکی بھی پریشانی کا باعث بنتی ہے۔ سر میں خشکی کی وجہ سے بالوں کی جڑیں متأثر ہوتی ہیں اور یہ کم زور ہو کر گرنے لگتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ سر کی خشکی ہماری بھنووں اور کانوں تک پہنچ جاتی ہے اور اس سے بے چینی اور بے آرامی کی کیفیت جنم لیتی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں کے موسم میں ہاتھ منہ دھونے اور نہانے کے لیے بہت گرم پانی جلد کی خشکی کا سبب بنتا ہے۔ اس لیے جہاں تک ممکن ہو اس سے بچیں۔ سردیوں میں عمر رسیدہ افراد کی جلد زیادہ خشک ہوتی ہے۔ ان کے لیے نیم گرم پانی سے نہانے کے بعد پورے جسم کی جلد پر معیاری موسچرائزر استعمال کرنا ضروری ہے۔ بعض افراد کی جلد خشک اور حساس ہوتی ہے۔ انہیں خوش بو دار صابن کے بجائے فیس واش استعمال کرنا چاہیے
Leave a Reply