مالک بن دینار رحمة اللہ علیہ جارہے تھے کہ ایک
مالک بن دینار رحمة اللہ علیہ جارہے تھے کہ ایک باندی کو دیکھا۔ بڑی خوبصورت‘ ٹہلتی ہوئی چل رہی ہے۔ چند غلام بھی ساتھ ہیں ان کے دل میں خیال آیا کہ تھوڑا اس کو سبق سکھائیں وہ قریب ہوئے اور کہنے لگے اے باندی! تجھے تیرا مالک بیچتا ہے؟ وہ ہنسی کہ دیکھو مجھے دیکھ کر بوڑھے بھی جون ہوگئے.
کیوں جی! آپ کیوں پوچھ رہے ہیں؟ کہنے لگے میں تمہیں خریدنا چاہتا ہوں کہنی لگی: اچھا چلو میرے ساتھ وہ اپنے غلاموں کو کہنے لگی: اس بوڑھے کو ساتھ لے کر چلو ہم جاکر اپنے مالک کو بتائیں گے کہ دیکھو میری شکل دیکھ کر ایسے بوڑھے بھی میرے خریداروں میں شامل ہوجاتے ہیں ذرا مذاق رہے گا.مالک بن دینار رحمة اللہ علیہ بھی پیچھے ساتھ ساتھ چلتے رہے حتیٰ کہ اس کے مالک تک پہنچ گئے. باندی نے بڑا ہنس ہنس کر ناز نخرے سے اپنے مالک سے کہا کہ آپ بتائو یہ بڈھا مجھے خریدنا چاہتا ہے. اس کا مالک بڑا ہنسا اور ہنستے ہوئے کہنے لگا کیوں بڑے میاں! خریدنا چاہتے ہو؟ مالک بن دینار رحمة اللہ علیہ نے فرمایا جی خریدنا تو چاہتا ہوں
باندی کے مالک نے کہا کہ آپ بتائو کتنے میں خریدنا چاہتے ہیں؟ کہنے لگے میں تو چند خشک کھجوروں کے بدلے خرید لوں گا. باندی کا مالک بڑا حیران ہوا کہ ایسی رشک قمر پری چہرہ باندی اور یہ کہہ رہے کہ میں چند خشک کھجوروں کے بدلے خریدوں گا. انہوں نے کہا کیوں بھئی! اتنی تھوڑی قیمت کیوں؟ کہنے لگے اصل میں اس میں عیب بہت زیادہ ہیں. وہ بڑا حیران ہوا کہنے لگا بھئی کون سے عیب ہیں. کہنے لگے کہ اس کا جو حسن ہے وہ عارضی ہے۔ تھوڑے دنوں کے بعد یہ بڑھیا ہوجائے گی شکل دیکھنے کو دل نہیں کرے گا اور دوسری بات یہ کہ چند دن نہ نہائے تو بدن سے پسینے کی بو آنے لگ جائے گی
اس کے سر میں جوئیں پڑجائیں گی نزلہ وزکام کی وجہ سے ناک بہتی ہے۔ پاخانہ روز اس کا نکلتا ہے اور پھر اس سے بڑی بات یہ کہ مطلب پرست ہے اب تو آپ کے پاس ہے آپ طےذرا آنکھ بند کریں گےتو یہ کسی اور کی بن جائے گی تو ایسی بے وفا اور ایسی فنا ہونے والی چیز کی میں تو اتنی ہی قیمت دے سکتا ہوں اس سے زیادہ نہیں دے سکتا. باندی کے مالک نے کہا مگر آپ نے یہ تھوڑی سی قیمت بھی کیوں لگائی؟ کہنے لگے اس وجہ سے کہ مجھے ایک باندی ملتی ہے اور اس کو اللہ تعالیٰ نے ایسا حسن دیا کہ اگر وہ اپنا دوپٹہ آسمان کی طرف کردے تو سورج کی روشنی ماند پڑجائے اگر وہ مردے سے کلام کرے
تو مردہ زندہ ہوجائے! اگر کھارے پانی میں تھوکے تو میٹھا پانی ہوجائے لباس پہنے جو ستر رنگ جھلکے اور اس کے اندر اتنی خوبصورتی ہمیشہ کیلئے ہے اور اس کے دل کے اندر اس کی محبت اور وفا کے جذبات کو آنکھوں سے دیکھا جاسکتا ہے. یہ آخری رات کو دو نفل پڑھنے پر بندے کو مل جاتی تو جب دو نفلوں پر ایسی چیز ملتی ہے تو پھر اس کی تو میں نے کھجوریں بھی زیادہ ہی قیمت لگادی ہے.
Leave a Reply