مُ ن اف ق شوہر کی پہچان؟ دوایسی باتیں جو صرف مُ ن اف ق شوہر میں ہوتی ہیں؟

دو ایسی باتیں جو کسی اچھے مرد میں کبھی نہیں ہو سکتیں۔ تکبر کرے گا اور ہر بات پر اپنی اَنا کو ترجیح دے گا۔ بیوی کے حقوق بھی ادا نہیں کر ے گا۔ اور نہ ہی بزرگوں کا احترام کر ےگا۔ نفیس مرد ہمیشہ عورت کو محبت سے زیادہ عزت دیا کر تے ہیں کیونکہ محبت کا اظہار تو خاص موقع پر ہی کیا جا سکتا ہے جبکہ عزت تو ہر وقت ملحوظ خاطر رکھی جا سکتی ہے۔

میاں بیوی کا رشتہ مقابلے کا نہیں محبت کا رشتہ ہے اگر یہ دونوں آپس میں مقابلہ کرنے لگیں تو دنیا کا مقابلہ خاک کر یں گے۔ عورت میں کشش تب تک رہتی ہے۔ جب تک وہ اقرار کے بندھن میں نہیں بند ھتی اور معد تب تک بے قرار رہتا ہے جب تک اس سے اقرا نہیں کہلو ا لیتا اقرا کے بعد عورت محبت میں گرفتار اور مرد محبت سے آزاد ہو جا تا ہے

جن گھروں میں شوہر ہی بیوی کا دفع نہیں کر تے وہاں کوئی بھی اس کی عزت نہیں کر ے گا۔ ایک دوسرے کی ہمت افزائی کر نا ایک دوسرے کے نخرے اٹھا نا اور ایک دوسرے سے پیار کر نا میاں بیوی کا بنیادی حقوق ہے۔ شادی دو انسانوں کا ایسا بندھن ہے جو دونوں میں سے ہر ایک کو تقسیم کر دیتا ہے۔یہ دنیا میں تقسیم کا وہ واحد عمل ہے جو تکمیلیت کا سبب ہوتا ہے۔اپنی ذات کایہ بٹوارہ انسان کو کسی دوسرے کے لئے جینے کا ہنر سکھاتا ہے، ایک گاڑی کے دو پہیوں کو اپنی اپنی جگہ پر بنے رہ کر اپنے مخصوص دائروں میں گردش کرتے ہوئے اپنے اپنے فرائض نبھائے چلے جانے کا شعور عطا کرتا ہے۔ہمارے معاشرے میں جہاں ایک مرد ہر حال اور ہر حیثیت میں اپنے خاندانی نظام میں ایک مضبوط کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہوتا ہے، ایک شوہر کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

خاندان کا سربراہ ہونے کے ناتے یہ کردار اگر اپنی گردش سے انحراف برتنے لگے تو عائلی زندگی کی یہ گاڑی پٹڑی سے اتر کرگم کردہ راہوں کی مسافر بن جاتی ہے اور اس کے سواراپنی اپنی منزلوں کا تعین کھو بیٹھتے ہیں۔آج ہمارے معاشرے کی بڑھتی ہوئی اضطرابی کیفیت کہیں نہ کہیں ہمارے خاندانی نظام کی ابتری سے جڑی ہے کہ ایک خاندان کسی معاشرے کی عمارت میں اینٹ کی مانند ہوتا ہے اور یہی اینٹیں مل کر معاشرتی عمارت کی تعمیر کرتی ہیں۔زیرِ نظر آرٹیکل میں ہم نے کچھ شوہروں میں پائی جانیوالی چند خامیوں کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے جن کو دور کر کے اپنی زندگی کو خوشی و امن کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے۔

یہ صفحات اس سلسلے میں آپ کی توجہ کے طالب ہیں کہ شاید ہم سب انفرادی و اجتماعی زندگی کی بہتری میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ ت شدد ہمارے معاشرے کا ایک انتہائی کربناک پہلو ہے۔اورصنفِ نازک اس عفریت کا سب سے زیادہ شکار نظر آتی۔اکثر کم عقل شوہر اپنے پُر تشدد رویے کا بے دریغ اظہار کرتے ہیں۔شوہر کا یہ رویہ ایک بیوی کی شخصیت کہ توڑ پھوڑ کر رکھ دیتا ہے۔ اسے وہ مقام ہی نہیں مل پاتا جو ایک بیوی اور ماں کے بہتر طرزِعمل کا ضامن ہوتا ہے۔ اس پُر تشدد رویے کا شکار خواتین ایک بیوی اور ماں کی حیثیت سے کبھی اپنے کردار سے انصاف نہیں کر پاتیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *