جب شوہر بیوی سے الگ اور خاموش رہنے لگے تو سمجھ جائیں کہ وہ؟؟

شادی تو کسی کسی کی ہوتی ہے باقی سب تو جسم کے حصول کا اجازت نامہ لیتےہیں۔ آ پ محبت کا ہاتھ کسی جانور کےلیے بڑھائیں ، وہ آپ کو مایوس نہیں کرے گا ۔لیکن انسان کسی کی دل سے کی ہوئی محبت کو بھی مٹی میں ملا دیتا ہے۔ مجھے گرتے ہوئے پتوں نے سمجھایا ہے کہ بوجھ بن جاؤ گے تو اپنے بھی گرادیں گے۔ زندگی چڑیا گھر جیسی ہو گئی ہے ۔ کہیں سانپ کہیں کتے تو کہیں گرگٹ سے واسطہ پڑتا ہے۔ دنیا کی ہرچیز انسان کی خدمت کررہی ہے اگر کوئی انسان کو تکلیف دے رہا ہے ۔

تو وہ خود انسان ہی ہے ایک سچی حقیقت جو انسان نہیں سمجھتا۔ چھوٹی تھی تو جانوروں سے ڈر لگتا تھا بڑی ہو گئی تو انسانوں سے ڈر لگ رہا ہے۔ جب ہمارا یقین وہ انسان توڑتے جو ہماری خوشیوں کی آخری امید ہو۔ تو پھر ہم پتھر کے ہوجاتے۔ پھر نہ کسی کی کڑوی باتیں ہم پر اثر کرتی ہیں نہ لہجہ۔ انسان اس وقت اورتنہائی پسند ہوجاتاہے ۔ جب لوگوں کو حقیقتیں سامنے آنے لگتی ہیں۔ کسی کو پسند آنا بہت آسان ہے مگر ہمیشہ اس کی پسند بنے رہنا بہت مشکل ۔ ممکن ہے کہ آپ کسی شخص کی نظروں میں ناکارہ ہون لیکں یقین جانیئے دنیا میں کہیں نہ کہیں کوئی ایسا ضرور ہوتا ہے ۔

جس کی نظروں میں آپ ہمیشہ بیش قیمت ہی رہیں گے ۔ صرف دو لوگ ہی آپ کو سمجھ سکتے ہیں ایک جو آپ جیسے حالات سے گزرا ہوااور دوسرا جسے آپ سے محبت ہو۔ کسی بھی شخص کو اتنا اختیار کبھی مت دیں کہ وہ صرف اپنے الفاظ سے آپ کو سکون چھین لیں۔ جب شوہر بیوی سے الگ الگ اور خاموش رہنے لگے اور بیوی کے ساتھ کچھ شیئر نہ کرے تو سمجھ جائیں کہ وہ کسی اور کے ساتھ کرتا ہے ۔ ز ن ا کیوں عام ہے ؟ کیونکہ ز ن ا کے لیے بس جگہ چاہیے اور نکاح کے لیے گھر، گاڑی ، زیور ، بینک بیلنس ، جہیز ، مہنگے شادی ہال اور مختلف کھانے چاہیے ہوتے ہیں۔

دنیا میں ہر شخص کے نصیب میں محبت سمیٹنا نہیں لکھا ہوتا کچھ لوگوں کوصرف محبت باٹنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ عورت محبت کا اظہار کرکے قید ہوجاتی ہے جبکہ مر د آزاد۔ یقین جانیے اس نے محبت میں مجھے اور نکاح میں کسی اور کو قبول کیا۔ عشق ایمان کی طرح ہوتا ہے ۔ اور ایمان ہر کسی پر لایا نہیں جاتا۔ وہ جگہ چھوڑ دو جہاں تمہارے احساس اور تمہارے الفاظ کی قدر نہ ہو پھر چاہے وہ کسی کا گھر ہو یا پھر کسی کا دل ۔ عورت کی فطرت ہے کہ وہ گھر کی خاطر بہت سی قربانیاں دیتی ہے ۔

کڑوی باتیں اور تلخ رویے بھی سہہ جاتی ہے مگر اس کا ہمسفر ہی اسے نظر انداز کردے تو وہ اندر سے ٹوٹ جاتی ہے ۔ کیونکہ عورت کا حوصلہ اسی کا شوہر ہی ہوتا ہے۔ بے شک پاکیزہ اور وفادار مرد بھی عورت کا مان عورت کا غرور ہوتے ہیں۔ ایک لڑکی کا کردار اتنا مضبوط ہونا چاہیے کہ مردکواس تک پہنچنے کے لیے اللہ سے رابطہ کرنا ہے۔ مجھے ہمیشہ چاردیواری میں رہنے والی لڑکیوں سے ڈر لگتا ہے کیو نکہ انہوں نے دنیا نہیں دیکھی ہوتی ۔ وہ جسے چاہتی ہیں وہیں ان کی دنیا ہوتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *