ایک بزرگ کے پاس تین آدمی آئے ،ایک اندھا تھا ، دوسرا گنجا ،تیسر برص کا مریض تھا۔

پرانے وقتوں میں ایک بزرگ تھے۔ جنکو بہت ہی مانا جاتا تھا۔ وہ بزرگ بنی اسرائیل میں آئے تھے۔ ان کے پاس تین لوگ آئے۔ جو کہ بیمار ہونے کے ساتھ بے روزگار بھی تھے۔ انہوں نے بزرگ کی خدمت میں حاضری دی۔ اور اپنا مدعا بیان کیا۔ پہلا بولا۔ میں پھلبہری ذدہ انسان ہوں۔ اور برص اتنی ہے کہ لوگ مجھے حکارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اور اگر مسجد میں جاوں تو لوگ میرے ساتھ نماز تک نہیں پڑھتے۔

اسی وجہ سے کوئی ذریعہ معاش بھی نہیں ہے۔ بزرگ نے ہا تھ اٹھائے اور دعا کی کہ اللہ اسکو بیماری سے نجات عطا فرمائے۔ اور ایک اونٹنی دی۔۔ اللہ نے اس اوٹنی میں اتی برکت دی کہ چند ہی سالوں میں سینکڑوں اونٹھیاں ہو گئ۔ دوسرے شخص نے مدعا بیان کیا۔کہ میں سر سے گنجا ہوں۔ جسکی وجہ سے لوگ مجھے حکارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اور روزگار بھی نہیں ہے۔ بزرگ نےد عا دی کہ اللہ تمھاری بیماری دور کرے۔ اور ایک گائے دی۔ اللہ نے اس کی بیماری دور کی۔ اور بہت کی خوبصورت بال دیے۔

چند سالوں میں اس گائے میں اتنی برکت ہو گئی۔ کہ اللہ نے اس کو سینکڑوں گائے عنائیت فرمائے۔ تیسرا شخص نے مدعا بیان کیا کہ وہ اندھا ہے اور روزگاربھی نہیں ہے۔ بزرگ نے اس کے لیے بھی دعا کی۔ اور ایک بکری دی۔ اللہ نے مہربانی کی۔ اسکی آنکھوں کا نور واپس آگیا۔ اور اس بکر ی میں اتنی برکت آئی کہ چند سالوں میں سینکڑوں بکریا ں ہو گئی۔ کچھ سالوں بعد وہ بزرگ پہلے آدمی کے پاس آئے اور بولا کے میں بے روزگار ہوں۔ اللہ نے تمھیں بہت مال و دولت دی ہے۔ اور اللہ کے ئے ہوئے میں سے کچھ دوں۔ وہ بندہ غصے ہوا۔۔ اور بولا میں نے محنت کی ہے۔ میرے باپ دادا نے مجھے جائیداد میں حصہ دیا۔ تم یہ کیسی باتیں کر رہے ہوں۔ بزرگ بولا اللہ کے بندے ناراض نہ ہو۔ تم جیسے تھے اللہ تمھے ویسے کر دے۔ اور بعد میں اس شخص کے چہرئے پر وہی برص بن گئی۔ اور سارے اونٹ ایک ایک کر کے مر گے۔ جہاں تھا۔ وہ اسی جگہ آ گیا۔ بزرگ دوسرے انسان کے پاس گئے۔ اور بولا کہ اللہ کے نام پر کچھ دوں۔ اللہ کے دئے میں سے آپ نے دینا ہے۔ وہ بند ہ بھی لڑ پڑا تم کون ہوتے ہوں میجھ سے یہ سب مانگنے ولاے۔ دفعہ ہو جاوں۔ بزرگ بولے ناراض نہ ہو اور اللہ تمھیں ویسا ہی کر دے۔ اور چل دیے۔

وہ شخص بھی گنجا ہونا شروع ہو گیا۔ اور اس کی ایک ایک کر کے گائے مرتی گئی۔ اور وہ تیسرے بندئے کے پاس گئے۔ اور اپنا مدعا بیان کیا کہ میری مد د کی جائے۔ تیسر ا بندہ رونے لگ پڑا اور بولا کہ میں غریب اور اندھا تھا۔ مجھے اللہ نے بعد میں ایک بزرگ کی دعا سے بہت کچھ دیا۔ یہ اس اللہ کا مال ہے۔ اپ نے اللہ کے نام پر مانگا ہے۔ جو جتنا آپکا دل کرتا ہے۔ آپ ان بکریوں سے لے سکتے ہیں۔ بزرگ بولے ارے بھائی میں اللہ کا فرشتہ ہوں۔ اور اللہ نے مجھے تم لوگوں کا امتحان لینے بھیجا ہے۔ پہلے دو غرور اور مال کے تکبر کی وجہ سے خسارہ میں رہے۔ تم کامیاب ہو گے۔ اللہ تمھے یہ مال نصیب کرے۔ اور چل دیے۔ انسان کو چاہے کہ تکبر نہ کرے۔ اپنی پیدائش کو نہ بھولے۔ اور اللہ کے دیے ہوئے میں سے اللہ کے راستے میں خرچ کرے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *