چہرے کی جھر یاں ، چھائیاں ، کیل مہا سے اور سرخ دانے مستقل ختم۔

جلد کی صحت یابی کے لئے روزانہ غسل ، تازہ ہوا میں سانس لینا اور روزانہ ورزش کرنا بہت ضروری ہے ۔ اکثر چہروں پر خوراک کی کمی یا عدم توجہ کے باعث داغ دھبے نمودار ہوجاتے ہیں ۔ موسموں کے تغیرات بھی انسانی جلد کو متاثر کرتے ہیں جن کے نتائج چہرے پر چھایئوں اور کیل مہاسوں کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں ۔ وٹامن سی ، ای اور بی کمپلیکس کی کمی ، قوت مدافعت ٹھیک نہ ہونا اور خون کی کمی بھی چھائیوں کی نمایاں وجوہات ہیں۔ ذیل میں چند نسخے پیش کئے جارہے ہیں جن پر عمل کر کے چہرے کو حسین اور پرکشش بنایا جا سکتا ہے ۔

بادام اور خشخاش کو ہم وزن لے کر ذرا سے پانی میں اتنی دیر بھگو کر رکھیں کہ اسے آسانی سے پیسا جا سکے ۔ رات کو اس کا لیپ پورے چہرے پر لگائیں اور صبح منہ دھو لیں ۔ چہرے پر موجود چھائیوں اور داغ دھبوں کا خاتمہ ہو جائے گا ۔ سنگترے کے چھلکے اتار کرسکھا لیں ۔ پھر انہیں باریک پیس کر ابٹن کی طرح استعمال کریں ۔ داغ دھبے دور ہو جائیں گے ۔لیموں کے چھلکے پیس کر دودھ میں ملا کر رات کو لگانے سے داغ دھبے ختم ہوجاتے ہیں ۔ایک گلاس پانی میں لیموں کا رس نمک اور کالی مرچ پاؤڈر ڈال کر دن میں کم سے کم تین چار بار پیئیں ۔وٹامن سی کے مستقل استعمال سے بھی چھائیوں کا خطرہ کم ہوجاتا ہے ۔

وٹامن سی حاصل کرنے کے لیے لیموں ، سنگترہ ، ہری مرچ اور آملہ کا کثرت سے استعمال کریں ۔سنگترے کے سوکھے چھلکوں کا پاؤڈر بنالیں ۔ اس میں عرق گلاب ملا کر چہرے پر لگائیں اور سوکھنے کے بعد دھو دیں ۔ٹماٹر ، کھیرے ، ککڑی اور گاجر کا رس برابر مقدار میں ملا کر جلد پر لگائیں اور دس بارہ منٹ بعد چہرہ دھو لیں ۔ ہفتے میں کم از کم دو بار یہ عمل کریں ۔رات میں تھوڑے سے بادام دودھ میں بھگو دیں ۔ صبح چھلکا اتار کر انہیں باریک پیس لیں ۔ اس میں ایک چمچ سنگترے کا رس ڈال کر پیسٹ تیار کرلیں اور اسے چہرے پر لگائیں ۔

بیس منٹ بعد چہرہ دھو لیں۔ کچھ دنوں تک یہ عمل کرنے سے چھائیوں سے نجات مل جائے گی۔ جیسا کہ ہم سب ہی اس بات سے بہت ہی اچھے سے واقف ہیں کہ ہر کوئی یہی چاہتا ہے کہ اس کے جو چہرہ ہو وہ بہت ہی خاص ہو بہت ہی اچھا ہو تو جو میں نے آپ لوگوں کو با تیں بتا ئی ہیں وہ اسی مسئلے کے لیے بہت ہی خاص ہیں بہت ہی لا جواب ہیں اگر آپ ان باتوں پر عمل کر لیتے ہیں تو اس سے آپ کو لا جواب فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ تو ان ٹوٹکوں پر ان باتوں پر عمل کیجئے اور ایک ا چھی سی جلد اپنا ئیے اور ایک لا جواب زندگی گزارئیے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *