ایک شخص نے ایک بزرگ سے اپنی بیوی کا عیب بیان کیا؟
ایک شخص نے ایک بزرگ سے اپنی بیوی کا عیب بیان کیا:بزرگ نے جواب میں فرمایا: تمہارا دھوبی کون ہے، وہ شخص بولا: میری بیوی!تمہارا باورچی کون ہے ، وہ شخص بولا: میری بیوی! تمہارا صفائی والا کون ہے وہ شخص بولا:میری!تمہارے گھر کی آیا کون ہے وہ شخص بولا: میری بیوی ! دن رات کا چوکیدار کون ہے وہ شخص بولا: میری بیوی! جب تم بیمار ہوتے ہو تو تیمار داری والا کون ہوتا ہے
وہ شخص بولا: میری بیوی ! تمہاری گھر اور مال کی حفاظت کرنے والا کون ہے وہ شخص بولا : میری بیوی ! پھر بزرگ نے فرمایا تمہاری بیوی ان تمام کاموں کی اجرت لیتی ہے وہ شخص بولا نہیں لیتی ! بزرگ نے فرمایا تم نے اپنی بیوی کا عیب بیان کیا:لیکن اس کی خوبیاں بیان نہیں کی اور نہ ہی ان کو سمجھا بیوی کو عزت اور مقام دیں کیونکہ اللہ پاک نے اس رشتے کو عزت دی ہے۔اسلام کی آمد عورت کے لیے غلامی، ذلت اور ظلم و استحصال کے بندھنوں سے آزادی کا پیغام تھی۔ اسلام نے ان تمام قبیح رسوم کا قلع قمع کردیا
جو عورت کے انسانی وقار کے منافی تھیں اور عورت کو وہ حقوق عطا کیے جس سے وہ معاشرے میں اس عزت و تکریم کی مستحق قرار پائی جس کے مستحق مرد ہیں۔یہاں ہم اسلام کے قائم کردہ معاشرے میں عورت کی تکریم و منزلت کا جائزہ پیش کرتے ہیں :اللہ تعالیٰ نے تخلیق کے درجے میں عورت کو مرد کے ساتھ ایک ہی مرتبہ میں رکھاہے، اسی طرح انسانیت کی تکوین میں عورت مرد کے ساتھ ایک ہی مرتبہ میں ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے : اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا فرمایا پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا۔ پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیلا دیا۔ عورت پر سے دائمی معصیت کی لعنت ہٹا دی گئی اور اس پر سے ذلت کا داغ دور کر دیا گیا کہ عورت اور مرد دونوں کو شیطان نے وسوسہ ڈالا تھا، جس کے نتیجے میں وہ جنت سے اخراج کے مستحق ہوئے تھے جبکہ عیسائی روایات کے مطابق شیطان نے حضرت حواء علیہا السلام کو بہکا دیا اور یوں حضرت حواء علیہا السلام حضرت آدم علیہ السلام کے بھی جنت سے اخراج کا سبب بنیں۔ قرآن حکیم اس باطل نظریہ کا رد کرتے ہوئے فرماتا ہے : پھر شیطان نے اُنہیں اس جگہ سے ہلا دیا
اور انہیں اُس (راحت کے) مقام سے، جہاں وہ تھے، الگ کر دیا۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں اجر کا استحقاق برابر قرار پایا۔ ان دونوں میں سے جو کوئی بھی کوئی عمل کرے گا، اسے پوری اور برابر جزاء ملے گی۔ ارشادِ ربانی ہے : ان کے رب نے ان کی التجا کو قبول کرلیا (اور فرمایا) کہ میں تم میں سے کسی عمل کرنے والے کے عمل کو ضائع نہیں کروں گا، چاہے وہ مرد ہو یا عورت۔ تم سب ایک دوسرے میں سے ہی ہو۔ عورت کو زندہ زمین میں گاڑے جانے سے خلاصی ملی۔ یہ وہ بری رسم تھی جو احترام انسانیت کے منافی تھی۔اسلام عورت کے لیے تربیت اور نفقہ کے حق کا ضامن بنا کہ اسے روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم اور علاج کی سہولت ولی الامر کی طرف سے ملے گی۔ عورت کی تذلیل کرنے والے زمانۂ جاہلیت کے قدیم نکاح جو درحقیقت زنا تھے، اسلام نے ان سب کو باطل کرکے عورت کو عزت بخشی۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین
Leave a Reply