کچھ دن پہلے گھر میں مہمان آئے تھے کچھ پھل اور سبزیاں لے آؤ میں باہر نکلا

کچھ دن پہلے گھر میں مہمان آئے تھے تو بھابھی نے کہا کہ کچھ پھل اور سبزیاں لے آؤ۔ میں باہر نکلا ہم سے تھوڑے فاصلے پر سبزی کی بہت بڑی مارکیٹ جو ایک ماہ پہلے ہی بنی ہے میں نے اس مارکیٹ کی جانب رخ کیا ۔ یہ مارکیٹ بننے سے پہلے یہ سبزی فروشوں کا اڈہ ہوا کرتا تھا صبح صبح سبزی فروش ریڑھی پر سبزیاں لاکر بیچا کرتے تھے ۔ مگر اب انہیں یہ جگہ چھوڑنی پڑی تو انہوں نے رخ بدل لیا یہاں بس ایک ہی بزرگ کبھی کبھی ریڑھی پر سبزی بیچتے نظر آتے آج اتفاق کی بات ہے کہ جیسے ہی میں اس ریڑھی کے قریب پہنچا بھائی صاحب کی کال آگئی

اور میں نے وہیں کال ریسیو کرلی ابو کے پوچھنے پر میں نے بتایا کہ بس مارکیٹ سے سبزی لے کر گھر جاتا ہوں میں نے کال بند کی اور مارکیٹ کی طرف جانے لگا کہ مجھے لگا کہ کسی نے مجھے آواز دی۔پیچھے دیکھا تو وہی سبزی والے بزرگ اشارہ کرکے بلا رہے تھے تو میں انکی طرف گیا میں سلام کیا اور پوچھا جی بابا جی آپ نے مجھے بلایا انہوں نے کہا بیٹا ایک بات کہوں آپ برا تو نہیں منائیں گے انکی آواز بھر سی گئی جیسے ابھی آنسو آنکھوں سے چھلک پڑیں گے میں نے کہا جی با با جی ضرور کہیں میں بھلا کیوں برا منانے لگا آپکی بات کا۔ اب انکی آنکھوں سے آنسو گر کر انکی سفید داڑھی پر جارکے۔میں نے کہا کیا ہوابابا جی آپ بتائیں تو انہوں بہت درد بھری آواز سے کہا بیٹا مارکیٹ میں جو سبزی آپکو جس قیمت پر پڑے گی میں اس سے بھی آدھی قیمت میں آپکو سبزے دے دوں گا

جس قیمت پر لایا ہوں آپ اسی قیمت پر لے جائیں میں آپ سے ایک روپیہ بھی منافع نہیں لیتا یہ کہتے کہتے وہ رو پڑے یقین کریں میرا دل چاہا میں بھی وہیں رو دوں اتنااتنا درد تھا انکی آواز میں ان کے لہجے میں کہ میں بیان نہیں کرسکتا پھر وہ ذرا خاموش ہوئے اور گویا ہوئے کہ بیٹا آج صبح سے ایک گاہک بھی نہیں آیا سب مارکیٹ کا رخ کرجاتے ہیں میرے پاس جتنے پیسے تھے صبح منڈی جاکر سبزی لے آیا۔ بیٹا تم تھوڑی سبزی بھی لے لوگے ناں تو میری بچے آج کھانا کھالیں گے جتنے بھی پیسے تم دو میں لے لوں گا ورنہ انہیں پھر بھوکا سونا پڑے گا میری بیوی او رمیری دو بچیاں ہیں جو گھ رمیں انتظار میں ہونگی کہ کچھ لے جاؤں تو وہ پکائیں میرے پاس مزید کہنے کو کچھ نہیں تھا انکی آنکھوں سے بے بسی سے گرتے آنسوؤں اور انکے لہجے نے میرا رواں رواں جھنجھوڑ رکھ دیا ۔

جو سبزی تھیں وہ ڈبل کرکے ان سے لے لی اور انہیں کہا کہ اسی مارکیٹ والے ریٹ پر دیں۔ ان سے سبزیاں اور کچھ پھل لینے کے بعد میں گھر کو چل دیا اور انکی دعائیں سننے کےبعد مجھے جو دلی سکون ملا وہ بیان سے باہر جیسے دل سے کوئی بوجھ ہٹ گیا ۔ میری آپ سے دل سے یہ گذارش ہے کہ خدارا مارکیٹوں میں بیٹھے ہوئے اور بڑے بڑے سٹور مالکان کو تو اللہ نے ویسے ہی بہت دیا ہوتا ہے انکے پاس کوئی کمی نہیں ہوتی نہ روپے پیسے کی نہ ہی گاہکوں کی اسلیے کوشش کیا کریں کہ کہیں اگر کوئی بزرگ سبزی فروش یا کوئی بھی آپکی ضرورت کی چیز بیچ رہا ہو جو کہ آپ نے ویسے ہی مارکیٹ میں جاکر لینی ہے تو کیوں نہ کسی مسکین اور غریب شخص سے لے لیں یہ وہ غیرت مند اور اللہ والے لوگ ہوتے ہیں جو کسی بھی صورت کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے بلکہ تھوڑا ہی سہی مگر رزق حلال کماتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *