مرد عورت سے کبھی بھی محبت نہیں کرتا وہ ایک بوند محبت کی دیتا ہے

حقیقت میں تو یہ ہے کہ آپ کچھ بھی کر لیں کوئی بھی قربانی دے دیں۔ یہ دنیا آپ کو تب تک نہیں چاہے گی جب تک آپ کا وقت اچھا ہو۔ ویسے بھی من چاہے شخص کا انتظار ہمارے اندر چڑ چڑاپن پیدا کر دیتا ہے اور دنیا کا کوئی شخص من چاہے جتنی خوشی نہیں دے سکتا۔

انسان کے پاس پیسہ ضرور ہو نا چاہیے غربت بہت بڑا عیب ہے بہت ذلت ہے کوئی بھی منہ اٹھا کر کچھ بھی کہہ دے آ پ کیا کہہ سکتے ہیں کیا کر سکتے ہیں پیسہ پاس ہو تو اور کچھ نہیں آپ کسی کے منہ پر مار کر منہ بند کر سکتے ہیں۔ اگر کسی کی مسکر اہٹیں آ پ کے وجود سے وابستہ ہیں تو یقین کر یں آ پکا وجود قابلِ رشک ہے۔

بعض دکھ بھی گو نگے انسان کی طرح ہوتے ہی جو نہ بتائے جا سکتے ہیں نہ ہی کوئی سمجھ سکتا ہے بس چپ چاپ پا لے جاتے ہیں۔ طلاق دے تو رہے ہو غرور و قہر کے ساتھ میرا ش ب اب کبھی لوٹا دو میرے مہ ر کے ساتھ کوئی کہتا ہے دنیا پیار سے چلتی ہے کوئی کہتا ہے دوستی سے چلتی ہے مگر جب ا ز ما یا تو پتہ چلا کہ دنیا تو مطلب سے چلتی ہے۔ سب اپنے سے لگتے تھے کتنی سادہ تھی میں بھی پسندیدہ چیزوں پر صبر کر نا ہر کوئی نہیں جا نتا۔ انا جب دل کے سامنے آ جاتی ہے نا تو دل کے سارے رشتے ختم کر کے دم لیتی ہے کہتی ہے میں اکیلی جیتی ہوں تم بھی اکیلی جی لو۔ انسان کے اردگر ایسے بھی لوگ اپنوں کی شکل میں موجود ہوتے ہیں جو گلے لگ کر انسان کی جڑ یں کاٹ دیتے ہیں۔

عورت مر د کی جیب دیکھتی ہے اور مرد عورت کا ج سم! دنیا میں اس سے بڑا اور کوئی ع ذاب نہیں کہ انسان وہ بننے کی کوشش میں مبتلا رہے جو کہ وہ نہیں ہے۔ میں نے ایک شخص پر اعتماد کیا جس نے مجھے ایک سبق دیا کہ آ ئندہ کبھی کسی پر اعتماد نہ کر نا۔۔! جن سے عشق ہو جائے نہ پھر ان کے بغیر گزارہ بہت مشکل ہو تا ہے کیو نکہ عشق کر نے والے شخص سے شدید لگاؤ ہو جاتا ہے پھر دل کو صرف اسی کی طلب ہوتی ہے باقی کسی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہم سب کی زندگی میں بہت سے لوگ ہوتے ہیں جو ہم سے پیار بھی کرتے ہیں اپنا بھی مانتے ہیں مگر وہ محبت نہیں کر پاتے جس کی ہمیں طلب ہوتی ہے۔ اور پھر جس سے عشق ہو جائے پھر تو ہمارے جینے کی وجہ وہی بن جا یا کرتے ہیں پھر ان سے کسی اور کی بر ابری کر نا گناہ سمجھا جاتا ہے محبت میں سی کو قیدی بنا کر نہیں رکھتے محبت میں آزاد چھوڑ دیتے ہیں۔ کیونکہ قید میں رہنا مجبوری ہوتی ہے اور محبت تو مجبوری کا نام نہیں ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *