کچھ منٹ کے بعد اس خاتون کو چکر آنے لگتے ہیں اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے
لاہور ڈی ایچ اے پٹرول پمپ پر ایک آدمی آتا ہے اور ایک عورت کو جو اپنی گاڑی میں پٹرول ڈلوا رہی ہوتی ہے پینٹر کے طور پر اپنی خدمات پیش کرتا ہے۔ وہ خاتون انکار کر دیتی ہے لیکن تکلفانہ اس کا وزیٹنگ کارڈ لے لیتی ہے۔ وہ خاتون پھر اپنی گاڑی سٹارٹ کر کے وہاں سے روانہ ہوتی ہے تب ہی وہ دیکھتی ہے کہ وہ آدمی بھی اسی وقت وہاں سے روانہ ہوتا ہے۔
کچھ منٹ کے بعد اس خاتون کو چکر آنے لگتے ہیں اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ وہ گاڑی کی کھڑکی کھولتی ہے اور محسوس کرتی ہے کہ خوشبو اس کے ہاتھ سے آ رہی ہے اسی ہاتھ سے جس سے اس نے وہ وزیٹنگ کارڈ پکڑا تھا۔ وہ پھر نوٹس کرتی ہے کہ اس آدمی کی گاڑی اس کے پیچھے ہے اس خاتون کو محسوس ہوتا ہے کہ کچھ کرنا چاہیے۔ وہ راستے میں آنے والے پہلے پٹرول پمپ پر رک جاتی ہے اور مسلسل ہارن بجانا شروع کر دیتی ہے مدد مانگنے کے لیے وہ آدمی جب یہ دیکھتا ہے تو بھاگ جاتا ہے لیکن اس خاتون کو اگلے کئی منٹوں تک سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔ کافی دیر بعد اس کا سانس بحال ہوتا ہے۔ بظاہر وزیٹنگ کارڈ پر ایک دوائی لگی تھی جو سانس لینے کے ساتھ ہمارے جسم میں داخل ہو جاتی ہے۔ اس دوائی کا نام burundaga ہے اور یہ جرائم پیشہ افراد اپنے ٹارگٹ کو قابو میں کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہ سیمپل کارڈ پر ٹرانسفر ہو کر پکڑنے والے کے ہاتھ سے اس کے سانس کے ساتھ جسم میں داخل ہو کر سانس لینا مشکل کردیتی ہے۔ لہذا جب آپ اکیلے ہوں گھر پر یا گاڑی چلا رہے ہیں اور اکیلے گلی میں ہیں تو کسی سے بھی وزیٹنگ کارڈ نہ پکڑیں آپ اس دوائی کو گوگل پر خود سرچ کرکے اس کے برے اثرات دیکھ سکتے ہیں۔ بہت احتیاط کریں اور اپنے گھر والوں کو بچوں کو خاص ہدایت کریں کہ کسی سے کوئی کاغذ کارڈ نہ پکڑیں اللّٰہ پاک ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین ثم آمین۔ صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ یہ تحریر صدقہ جاریہ ہے، شیئر کرکے باقی احباب تک پہنچائیے ، شکریہ, اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردہ تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو۔
Leave a Reply