بیوی کی بے رخی سے تنگ اٹھارہ سالہ لڑکی سے ناجائز تعلق جب دیکھا تو وہ حرام کام کررہی تھی

کیا کروں میرے بچوں کوبرا بنانے والی میری بیوی ہی تو ہے وکیل صاحب میں اسے طلاق دینا چاہتا ہوں۔ زاہد غصے سے بات کررہا تھا وکیل نے پانی کا گلاس سامنے کیا یہ پانی پیو زاہد صاحب آپ پریشان نہ ہوں آپ کی جان چھڑا لیں گے آپ پریشان کیوں ہوتے ہیں وہ اپنے بھائیوں کی بات سنتی ہے وہ وہی کرتی ہے جو اس کی ماں کہتی ہے ۔ وکیل صاحب میری زندگی کو پندرہ سال گزرگئے ہیں پہلے چھ سال تو ٹھیک گزرے علیشاء ہمیشہ میرے ماں سے جھگڑتی تھی

ماں بھی دنیا سے چل بسی ہم تین بھائی ہیں ماں کے گزرنے کے بعد سب الگ الگ ہوگئے میں لینٹر ڈالنے والے کیساتھ مزدوری کیا کرتا تھا علیشاء پڑھی لکھی ہے اور میں ان پڑھ اس نے کہا گھر میرے نام کروادو میں علیشاء سے بہت پیار کرتا تھا میں مسکرایا اور اس سے کہا میری جان میرا سب کچھ آپ کا ہی تو ہے گھر اس کےنام کردیا اللہ نے بیٹی عطاء کی زندگی اچھی گزر رہی تھی اس کی ہر خواہش پوری کرتا آہستہ آہستہ وہ بیزار سی ہونے لگی میں دبئی چلا گیا وہاں جاکر محنت مزدوری کرنے لگا اللہ تعالیٰ نے رحمت کی وہاں اچھا سیٹل ہوگیا بیوی کو ہر مہینے ایک لاکھ روپے بھیجنے لگا ۔جو کچھ بھیجتا وہ اپنے بھائیوں کو دے دیتی دو سال میں 14لاکھ روپے اس نے اپنے بھائیوں کو دے دیئے علیشاء کے بھائیوں نے میرے پیسوں پر ہوٹل بنا لیا میں جو پیسے بھیجتا وہ سب بھائیوں کو بھیج دیتی میں نے ایک دن پوچھا تو کہنے لگی بھائی کہہ رہے تھے یہ ہوٹل پارٹنر شپ پر ہے دو بیٹیاں اور ایک بیٹا اللہ تعالیٰ نے عطاء کیا تھا

میں بہت خوش تھا لیکن یہ علیشاء مجھے پریشان کرنے لگی مجھے میرے بھائیوں سے جدا کیا میری بہنوں سے کہا کہ میرے گھر نہ آئیں ۔میں چپ رہا صرف بچوں کی خاطر میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں وہ رُل جائیں گے علیشاء کو صرف اپنے بہن بھائیوں کی پرواہ تھی ۔ میں نے کافی بار منع کیا لیکن بات نہیں مانتی تھی ۔ ایک دفعہ دو مہینے کیلئے پاکستان آگیا ایک رات سویا ہوا تھا کہ اچانک گندی سی بدبو آئی اُٹھا دیکھا تو علیشاء بیڈ پر نہیں تھی میں آہستہ سے اُٹھا کمرے میں بیٹھی ہوئی میری تصویر پر مرچ۔یں ج۔لا کر پڑھائی کررہی تھی میں سمجھ گیا کہ تعویز کررہی ہے میں نے کافی جھ۔گڑا کیا میری ساری رات جاگتا رہا کہ علیشاء ایسا کیوں کررہی ہے یہ سب کام چھوڑ دو ایسا نہ کیا کرو علیشاء رات کو کچھ نہ بولی اور صبح ماں کے گھر چلی گئی اور بچوں کو بھی ساتھ لے گئی پریشان ہوگیا پتہ چلا کہ وہ میکے چلی گئی میں سسرال پہنچا علیشاء کے بھائی گھر پر تھے سب نے بہت بے عزت کیا اور گالیاں دیں کہ میری بہن پر الزام لگاتے ہو کہ تعویز کرتی ہے تم نے اس سے جھگڑا کیا۔ میری بیٹی دوڑ کر آئی اور سینے سے لگ گئی ۔

پاپا ہم کو گھر جانا آپ ماما سے لڑائی نہ کریں میری بچی میں ماما کو نہیں م ارتا علیشاء کے پاؤں پکڑے جیسے تیسے کرکے منا کر گھر لے آیا پھر مجھے علیشاء سے اجنبی سا ڈر لگنے لگا کافی بار سوچا طلاق دے دوں مگر بچوں کیوجہ سے خاموش ہوجاتا اس نے مجھے وقت سے پہلے بوڑھا کردیا تھا میں نے اس کے کہنے پر ڈبل سٹوری گھر بنایا وہ بھی اس کے نا م ہے اس نے مجھ پر جادو کروایا ہوا ہے میرا سینا جلنے لگتا ہے میری بیوی ج ان سے م ارنا چاہتی ہے م رنے کے بعد آزاد ہونا چاہتی ہے ۔ وہ گھر ساٹھ لاکھ کا ہے اس لیے وہ مجھ سے چھٹکاراچاہتی ہے ۔ میں نے پیر صاحب سے حساب کروایا تھا تو انہوں نے کہا کہ بیوی تجھے م ار دے گی اسے طلاق دیدو ۔پیر صاحب مجھے تعویز دیتے ہیں دم کرتے تو ٹھیک ہوجاتا ہے پیر صاحب میری اس گ ندی عورت کو ذل یل کریں اس سے مجھے طلاق لینے کیلئے یہ گھر مجھے کسی طرح واپس لے دیں۔ وکیل نے کہا آپ بس ساٹھ ہزار روپے دے جائیں آپ کی بیوی کو کیسا ذلیل کروں گا کہ وہ خود کہے گی طلاق دیدو۔علیشاء پریشان بیٹھی ہوئی تھی بچے پوچھ رہے تھے ۔زاہد کو ایک رشتے کروانے والی نے کہاتھا کہ ایک رشتے کروانے والی ہے اس کی اٹھارہ سال کی بیٹی ہے وہ کسی اچھا کمانے والے کا رشتہ ڈھونڈ رہے ہیں تم ہمیں پانچ لاکھ روپے دو تو ہم تمہارا رشتہ کروا دیتے ہیں۔ زاہد اب علیشاء کو طلاق دینا چاہتا تھا

اب یوں کہہ لیں کہ زاہد گھٹیا ترین انسان تھا جو مظلوم بن رہا تھا سب کے سامنے اپنی بیوی کو غلط کہتا اس کو برا بھلا کہتا اس کو اپنے بچوں کی کیا پرواہ تھی ۔ دوسرے دن کورٹ کی طرف سے پیپر آگیا کہ علیشاء اپنے شوہر زاہد کو ق ت ل کرنا چاہتی ہے علیشاء نے جب نوٹس پڑھا زاہد کے پاس گئی زاہد کیوں کررہے ہیں آپ مجھے سب کے سامنے جتنا مرضی ذلیل کریں آپ مجھے م ار لیا کریں مجھے بس طلاق نہ دیں زاہد بولا تم پھر یہ گھر میرے نام کرو علیشاء نے آنسو صاف کیے نہیں زاہد یہ گھر آپ کے نام کروں گی تو آپ مجھے طلاق دیدیں گے۔ میں م ر جاؤں گی مگر آپ کے نام گھر نام نہیں کروں گی میری بیٹیوں کا کیا قصور ہے زاہد نے علیشاء کو بالوں سے پک۔ڑا گ۔الی دی دیکھتا ہوں تم کیسے میرے نام پر گھر نہیں کرتی تم کو برباد کردوں گا علیشاء رونے لگی زاہد ایسا نہ کریں اللہ کا واسطہ آپ کو چھوٹے چھوٹے بچے ان کا کیا قصورہے زاہد دھکا دیکر کمرے میں چلا گیا بچے سوئے ہوئے تھے دوسرے دن پولیس والے آئے اور علیشاء کو کہنے لگے آپ پر کیس ہے کہ آپ اپنے شوہر کو ق ت ل کرنا چاہتی ہیں اور گ ن ڈے کے ساتھ بھی ت ع ل ق ا ت ہیں علیشاء جو کبھی گھر سے باہر نہ نکلی تھی اس پر کیسے کیسے الزام لگائے جارہے ہیں الزام لگایا کہ علیشاء نے دودھ میں زہ ر ملا کر دیا وہ مجھے م ارنا چاہتی ہے ۔

مقدمہ چلنے لگا علیشاء کو پولیس پکڑ کر لے گئی زاہد مسکرانے لگا اوربہت خوش تھا دیکھتا ہوں اب کیسے طلاق نہیں دیتی گھر بھی واپس کرے گی مجھے بھائی کو پتہ چلا انہوں نے رہائی پر واپس کروالیا علیشاء کو یقین نہیں ہورہا تھا کہ زاہد اتنا گھٹیا کام بھی کرسکتا ہے سب نے کہا گھر کو چھوڑ دو اور طلاق لے لو اس سے علیشاء بولی بھائی مجھے پتا چلاہے کہ زاہد کسی اٹھارہ سال کی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے اس لیے مجھے چھوڑنا چاہتا ہے ۔ وکیل نے کہا ایک لاکھ روپے دو دوسری طرف زاہد علیشاء سے جان چھڑانا چاہتا تھا وکیل کے پاس گیا اس نے کہا ایک لاکھ روپے دو ایک ہی پیشی پر علیشاء سے طلاق لے لیں گے ۔عدالت میں پیشی ہوئی زاہد سامنے کھڑا تھا جج نے پوچھا مس علیشاء آپ اپنے شوہر کو کیوں ق ت ل کرنا چاہتی تھیں علیشاء ڈر گئی تھی اس سے کچھ نہ بولا جارہا تھا اس کو یقین نہیں ہورہا تھا کہ وہ گھر کی دہلیز سے عدالت کے مجمے تک آچکی تھی ۔وکیل بولا میرے م ع ق ل کا کہنا ہے یہ عورت چ رس ب ی چ نے کا دھ ن د ہ کرتی ہے اوراس کے ن ا ج ا ئ ز ت ع ل ق ا ت ہیں آصف پٹھان کیساتھ ۔آپ اجازت دیں تو آصف پٹھان کو کٹہرے میں داخل کروں

علیشاء کچھ نہ سمجھ پارہی تھی کہ یہ کیا ہورہا ہے علیشاء کا سر چکرانے لگا اتنے میں ایک بڑی موچھوں والا جسے پولیس نے کچھ دن پہلے پکڑ ا تھا اس کے سامنے آیا کیا یہ سچ ہے کہ یہ لڑکی تمہارے ساتھ مل کر چ رس بیچتی ہے اس کے ن اج ا ئ ز ت ع ل ق ا ت بھی ہیں تمہارے ساتھ آصف پٹھان بولا ہاں یہ ہماری ب ی وی بننے والا تھا ہم پچھلے چار سال سے چ رس بیچ رہا ہے ہم تو بس اس کے شوہر کو م ا ر ن ا چ اہ رہے تھے علیشاء چ۔یخ چ ی خ کر رونے لگی یا اللہ زمین پ ھ ٹ جائے اور میں اس میں دھ ن س جاؤں زاہد مجھے ک ت ن ا د رد دو گے پٹھان کے پاس گئی بھائی جان سنا ہے پٹھان لوگ عورت کی کتنی عزت کرتے ہیں آپ اللہ کو حاضر مان کرکہیں آپ سچ کہہ رہے ہیں ق ی ا م ت کواللہ کو کیسے منہ دیکھائیں گے وہ پٹھان علیشاء کی چ ی خ ی ں دیکھ کر کہا جج صاحب ہم جھوٹ بولتا ہے یہ بچی بے گ۔ناہ ہے

ہم کو اس کے میاں اور وکیل نے پیسے دیے تھے ایسا کرنے کیلئے جج غصے میں آگئے علیشاء کہنے لگی کہ تم کو گھر چاہیے لے لو مجھے ابھی طلاق دو جج صاحب نے زاہد کو گرف ت ا ر کرنے کا حکم دیا وکیل کو بھی سزا سنائی علیشاء کو باعزت ب ری کیا مع ا ف ی مانگتے ہوئے علیشاء چلی گئی زاہد ج ی ل میں تھا کہ خ و ن کی اُل ٹ ی اں کرنے لگا پتاچلا اسے ای ڈ ز ہوچکا ہے زاہد م و ت کے قریب جانے لگا جب اس کی حالت بگڑنے لگی تو یاد آنے لگا کہ اس نے اپنی بیوی اور بچوں کو کتنا دک ھ پہنچایا تھا ۔ڈاکٹرز نے کہہ دیا یہ بیماری دوسروں میں پھیل جائیگی زاہد کو زہ ر کا ان ج ک ش ن لگا دیا وہ ت ڑپ ت ڑپ کرم ر گیا ۔ علیشاء کو مرد ذات پر ن ف رت ہوچکی تھی کتنی درد دیا زاہد نے دوسری شادی اور چند لاکھ کی خاطر کتنا ظ ل م ڈھ ایا اور بچوں کیلئے کانٹے بچھاگیا۔اگر آپ کو آپکی بیوی اچھی نہیں لگتی تو ظ۔لم نہ ڈھائیں اس کیلئے تھوڑا سا خود کوبدل لیجئے اور کسی کی آہ نہ لیجئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *