سعودی خواتین کو بڑی اجازت مل گئی
گلوب نیوز! سعودی عرب میں گزشتہ چند سالوں سے خواتین پر خاصی مہربانیاں کی جا رہی ہیں، انہیں بہت سی آزادیاں اور حقوق دیئے جا رہے ہیں، جن کا آج سے چند سال پہلے تصور کرنا بھی محال تھا۔ سعودی خواتین کو ڈرائیونگ کرنے، والدین کی اجازت کے بغیر بیرون ملک سفر کرنے، کاروبار کرنےاور دیگر آسانیاں مل گئی ہیں۔ اب سعودی حکومت کی جانب سے خواتین کو ایک اور بڑی رعایت دے دی گئی ہے۔ سعودی محکمہ شہری امور نے اعلان کیا ہے کہ خواتین سرپرست کی اجازت کے بغیر اپنا نام تبدیل کر سکیں گی۔ تاہم اس کے لیے ان کی عمر 18 برس یا اس سے زائد ہونی ضروری ہے اور ان کا شناختی کارڈ بھی بنا ہو۔ ایسی صورت میں وہ اپنا نام تبدیل
کر سکیں گی۔ تاہم خواتین صرف ایک بار ہی اپنا نام تبدیل کروا سکیں گی۔ دوسری بارنام تبدیل کرنے کی صورت میں تبدیلی کی ٹھوس وجہ بتانی ہو گی جس کے بعد چھان بین کرنے کے بعد ہی نام کی تبدیلی ہو سکے گی۔ 18 سال سے کم عمر خواتین بھی اپنا نام تبدیل کروا سکتی ہیں تاہم انہیں اس کے لیے اپنے والدین کی رضامندی حاصل کرنا ہو گی جو کہ تحریری صورت میں بھی ہو سکتی ہے ، یا والدین میں سے کوئی ایک پیش ہو کر بھی بچی کا نام بدلنے پر رضامندی ظاہر کر سکتا ہے۔ الجاسر کا مزید کہنا تھا کہ پہلے شناختی کارڈ میں نام کی تبدیلی اور غلطیوں کی تصحیح کا مرحلہ کافی وقت لیتا تھا، تاہم اب یہ بہت کم وقت میں طے پا جائے گا۔ مزید یہ کہ خاندانی نام میں کمی بیشیمثلا آل یابن کے اضافے یا حذف کرنے کی صورت میں خاندان کی جانب سے اجازت نامے کی ضرورت ہو گی۔ترجمان کے مطابق دوسری مرتبہ نام تبدیل کرنے کی صورت میں اقدامات سخت ہوں گے اور تبدیلی کی وجہ بھی پیش کرنا ہو گی۔ الجاسر نے بتایا کہ اب تمام اداروں کی کارروائی کمپیوٹرائزڈ ہو چکی ہے جس کی وجہ سے اب ناموں میں اضافہ یاتبدیلی میں زیادہ وقت نہیں لگتا ہے۔
Leave a Reply