جادوئی گدھا
پرانی بات ہے ملک یمن پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔بادشاہ رحمدل اور انصاف پسند تھا۔اپنی رعایا کا بہت خیال رکھتا تھا پڑوسی ملکوں سے اچھے تعلقات تھے وہ جنگ و جدل سے بھی پرہیز کرتا تھا۔ بادشاہ کی طرح شہزادے بھی رعایا کا بہت خیال رکھتے تھے۔ایک دن ملکہ کا ہیرے جواہرات اور قیمتی موتیوں والا ہار گم ہو گیا محل کے
داروغے نے بہت کوشش کی ہار مل جائے مگر ہار نہ ملا اس نے انعام کا اعلان بھی کیا مگر کسی نے بھی اتنا قیمتی ہار واپس نہ کیا آخرکار معاملہ بادشاہ تک پہنچا اس نے دربار میں اعلان کیا کہ ہمیں اپنے نوکروں،خدمتگاروں پر بھروسہ ہے مگر افسوس ان میں سے کسی نے نمک حرامی کی ہے اور ہار واپس کرنے پر تیار نہیں کوئی ایسا ذہین آدمی چاہئے جو ہمیں ہار ڈھونڈ کر دے ہم اسے مالا مال کر دیں گے بہت سے لوگ آئے انہوں نے نوکروں،خادموں سے پوچھ گچھ کی مگر کوئی بھی ہار واپس کرنے پر تیار نہ ہوا۔ ایک دن دربار لگا ہوا تھا ایک آدمی ایک گدھا پکڑے دربار میں آیا۔بادشاہ سلامت یہ جادوئی گدھا ہے یہ آپ کا ہار ڈھونڈ کر دے گا۔ابو ذر نے کہا مگر کیسے؟بادشاہ نے حیرانگی سے پوچھا۔ وہ ایسے بادشاہ سلامت!سب نوکر،خادم،خاد مائیں باری باری اس کی دم کو ہاتھ لگائیں گی جونہی ہار چرانے والا ہاتھ لگائے گا یہ ڈھینچوں ڈھینچوں کرنے لگے گا۔
سارے درباری حیران ہو گئے انہوں نے کہا ہمیں ہار سے غرض ہے۔ابو ذر نے دو خیمے لگانے کا کہا ایک خیمے میں گدھا باندھ دیا اور دوسرے خیمے میں بادشاہ کے ساتھ بیٹھ گیا۔ اب سب نوکروں،خادموں کو حکم دیا کہ وہ گدھے کی دم کوہاتھ لگانے کے بعد اس خیمے سے ہوتے ہوئے باہر کو جائیں،سب باری باری گدھے والے خیمے سے ہوتے ہوئے گدھے کی دم کو ہاتھ لگاتے دوسرے خیمے میں داخل ہوتے گئے۔ ابو ذر سلام کے بہانے اُن کے ہاتھوں کو سونگھتا اور باہر جانے کی اجازت دیتا۔ نوکر خادم آتے گئے اور اُن کے ہاتھ سونگھتے انہیں باہر جانے کی اجازت دیتا جا رہا تھا کہ اچانک ایک خادم کو پکڑا اور بادشاہ سے کہا بادشاہ سلامت یہ آپ کا چور ہے اس نے ملکہ صاحبہ کا ہار چرایا ہے۔ جب بادشاہ نے اس کی طرف دیکھا وہ بادشاہ کے قدموں میں گر پڑا۔بادشاہ سلامت مجھے معاف کر دیں میں لالچ میں پڑ گیا تھا میں ابھی ہار واپس کرتا ہوں۔
بادشاہ نے اسے ہار لانے کا حکم دیا اور ابو ذر سے پوچھا تم نے بڑی آسانی سے چور پکڑ لیا۔ یہ کیسے ممکن ہے؟کیا گدھے نے تیری مدد کی؟ابو ذر نے مسکراتے ہوئے کہا بادشاہ سلامت میرے گدھے میں کوئی کوالٹی نہیں گدھا تو گدھا ہوتا ہے میں نے اس کی دم پر تیز خوشبو لگائی تھی اور مشہور کیا تھا کہ چور دم کو ہاتھ لگائے گا وہ بولنے لگے گا۔ باقی سب نے گدھے کی دم کو ہاتھ لگایا چونکہ یہ چور تھا اس نے ہاتھ نہیں لگایا نہ اس کے ہاتھ پر خوشبو لگی۔پس میں نے پہچان لیا یہی چور ہے اتنے میں وہ نوکر ہار لے آیا اس نے بادشاہ کو دیا۔بادشاہ نے حسب وعدہ ابو ذر کو ڈھیروں انعام دیا۔
Leave a Reply