جب اس نے مردہ عورت کے ساتھ سونا چاہا
ایک تھکا ماندہ سیلز مین رات گئے ایک ہوٹل میں پہنچا۔استقبالیہ کلرک نے اسے بتایا کہ کوئی کمرہ خالی نہیں ہے۔’’دیکھو دوست!میں بہت تھکا ہوا ہوں، مجھ میں کہیں اور جانے کی ہمت نہیں ہے،اگر تم ایک الماری میں بھی سونے کی جگہ دے دو تو میں تمہارا بے حد مشکور ہوں گا۔‘‘سیلز مین نے عاجزی سے کہا۔
کلرک نے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔’’ایک کمرہ ہے مگر وہاں ایک عورت بڑی گہری نیند سو رہی ہے۔ اگر تم اسے تنگ نہیں کرو گے تو وہ بھی تمہیں تنگ نہیں کرے گی۔‘‘سیلز مین نے وعدہ کرلیا اور کمرے میں چلا گیا لیکن صرف20منٹ بعد ہی وہ دوڑتا ہوا واپس آیا اور چلایا۔’’وہ عورت تو مردہ ہے۔‘‘کلرک اطمینان سے بولا۔’’مجھے معلوم ہے مگر میں نے تم پر واضح کیا تھا کہ اگر تم اسے تنگ نہیں کرو گے تو وہ بھی تمہیں کچھ نہیں کہے گی۔‘‘ بچہ بالغ اور ملازمت پیشہ ہوجائے تو ماں باپ اس کی بیوی لانے کا سوچتے ہیں اور وہی بیوی گھر آکر شوہر کے والدین کو بے گھر کرنے کا سوچتی ہے ۔ سہاگ رات کی بیوی اور آگے کی ہر رات والی بیوی میں بڑا فرق ہوتا ہے ویسے ہی جیسے ڈھکن کھول کر فوری پیپسی پینے اور بعد ازاں فریج میں رکھی پیپسی پینے میں ہوتا ہے ۔ کہتے ہیں اچھی بیوی زبان سے پہچانی جاتی ہے ۔ زبان کہاں چلانا ہے یہ اچھی بیوی اچھی طرح جانتی ہے ۔
کچھ شوہر بیوی کی لسانی کارروائی سے طلوع آفتاب تک خوش رہتے ہیں ۔ اکثر شوہر خوش لباس بیویوں کو پسند کرتے ہیں اور لباس میں دیکھ کر زیادہ خوش رہتے ہیں ۔ دوسری بیوی وہیں لائی جاتی ہے جہاں پہلی کچن یا بیڈ میں ایکٹو نہ ہو ۔ بیوی کے ساتھ بہت سارے فرائض منسوب ہیں جیسے روزانہ کھانا اور دماغ پکانا، گھر اور بستر صاف رکھنا، سالانہ بچے دینا اور شوہر کو خوش رکھنا ۔ آخرالذکر کام ایسا ہی ہے جیسا کہ وزیراعظم کا کام صدرِ پاکستان کو خوش رکھنا ۔اکثر شوہر اپنی بیوی سے شاکی رہتے ہیں کیونکہ انسان ہر سال نیا سیل فون تو خرید لیتا ہے مگر بیوی وہی چلتی رہتی ہے ۔ انسان کی آدھی عمر ماں کے ہاتھ کا کھانا کھاکر اور باقی آدھی عمر بیوی کے ہاتھ کا کھانا کھاکر گذرجاتی ہے ۔ جو شوہر بیوی کے ہاتھ کا کھانا نہیں کھاتے ان کی عمر دراز ہوتی ہے اور جو کھاتے ہیں انھیں عمر دراز لگتی ہے ۔ بیوی کی تعریفیں کرنا ہر شوہر کا نکاحی فریضہ ہے ۔
یہ واحد کام ہے جس میں بولا گیا جھوٹ بھی قابلِ معافی ہے ۔ ایک نکاح خواں بتارہے تھے کہ ہمارے کام میں برکت اسی وجہ سے ہے کہ مرد بیویوں کی کم اور کنواریوں کی زیادہ تعریف کرتے ہیں ۔ غیر شادی شدہ لڑکی کی تعریف کرنے سے وہ آئینہ دیکھنے اور نکاح کرنے پر مائل ہوتی ہے ۔ مغرب اور مشرق میں یہ فرق ہے کہ ہمارے ہاں بچے صرف بیویاں پیدا کرتی ہیں جبکہ مغرب میں یہ کارگذاری محبوبہ بھی انجام دیتی ہے ۔ ہر بچہ شوہر اور بیوی کے درمیان ایک اینٹ کی طرح ہوتا ہے اور پاکستانیوں کو دیوار کھڑی کرنے کا بڑا شوق ہوتا ہے ۔
ہمارے ہاں آگ بجھ جاتی ہے مگر اینٹیں پکتی رہتی ہیں ۔بیوی اور گاڑی جتنی بھی پرانی ہو اگر مصیبت کھڑی نہیں کرتی تو زیرِ استعمال رہتی ہے ۔جس شخص کی ایک سے زائد بیویاں ہوں اس کی صحت اور بینک بیلنس کی صورتحال نازک ہی رہتی ہے ۔ اس کا بیشتر وقت ناز برداری اور نہانے میں گذرتا ہے ۔ ‘غیر شادی شدہ ہمیشہ شادی شدہ سے دانا ہوتا ہے جبھی تو وہ غیر شادی شدہ ہوتا ہے ۔ شادی کرنا اور درویشی اختیار کرنا ایک جیسی بات ہے ۔ دونوں کو دنیا ترک کرنی پڑتی ہے ، ایک کو اللہ مل جاتا ہے ، دوسرے کو بیوی
Leave a Reply