یہ چیل اڑتی کیوں نہیں ہے؟

ایک بادشاہ کو پرندے رکھنے اور پالنے کا بہت شوق تھا تو اس کو ایک دوست بادشاہ نے دو چیلیں بھجوائیں۔ اسے یہ تحفہ بہت پسند آیا اور اس نے اس شہنشاہ کو شکریہ کا خط لکھا۔ اس نے اپنے ایک ہونہار غلام کو دربار میں بلایا اور اس سے بولا کہ ان دونوں چیلوں کی بخوبی دیکھ بھال کرنی ہے اور ان کو ایک بہت بڑے اور عالی شان باغ میں رکھنا ہے جہاں وہ دل بھر کر اپنی اڑان بھراکریں گی۔

اگلے دن بادشاہ نے پھر اپنے اس غلام کو دربار میں حاضر کیا اور دریافت کیا کہ دونوں چیلیں کیسی ہیں؟ وہ بولا کہ آقا ایک چیل تو کل سے ہی ٹھیک ٹھاک کھا پی بھی رہی ہے اور اڑتی بھی رہتی ہے مگر دوسری چیک بس ایک شاخ پر براجمان رہتی ہے اور اڑتی ہی نہیں ہے، بادشاہ کو فکر ہوئی اس نے جانوروں کے تمام ماہر طبیب اکھٹے کر لیے اور ان سے اس چیل کا معائنہ کروایا۔ سب نے بتایا کہ نہ تو وہ زخمی تھی اور نہ ہی اس کے پر کٹے ہوئے تھے۔ کسی کو سمجھ نہیں آیا کہ یہ اڑتی کیوں نہیں ہے۔ بادشاہ نے تمام وزراء اکھٹے کیے اور یہ اعلان کروا دیا کہ جو شخص بھی اس کو اڑا سکے گا

اس کو منہ مانگہ انعام دیا جائے گا۔ بہت لوگ آئے ، روز دربار میں کوئی نیا ماہر آتا اور اس چیل کے ساتھ وقت لگاتا لیکن وہ تھی کہ اڑنے کا نام ہی نہ لیتی تھی، بادشاہ کو کچھ سمجھ نہیں آتا تھا۔ ایسے ہی دو سے تین ماہ بیت گئے اور دوسری چیل ابھی بھی ایک ہی شاخ پر سارا دن بیٹھی رہتی تھی۔ آخر ایک دن بادشاہ نے اپنے کمرے کے پردے کھولے کہ دن کی دھوپ کا نظارہ کرے تو دم بخود رہ گیا کہ اس کی دونوں چیلیں اڑ رہی تھیں۔ اس نے اسی وقت دربار میں سب کو حاضر کیا اور پوچھا کہ یہ کس کا کرشمہ ہے؟ ان میں سے ایک آدمی آگے بڑھا اور سینہ پھلا کر بولا کہ بادشاہ سلامت، اس ناچیز نے اس کا علاج دریافت کیا ہے، بادشاہ نے پوچھا کہ تم نے کیا کیا؟ اس نے جواب دیا کہ میں نے بس وہ شاخ کاٹ دی جس پر آپ کی یہ چیل ہر وقت بیٹھی رہتی تھی۔

بادشاہ بہت محظوظ ہوا اور اس کی ذہانت کی داد دی اور اس کو بیشمار انعام و اکرام سے نوازا۔ سچ یہ ہے کہ ہمیں عادت ہو جاتی ہے کہ جس جگہ اور جن لوگوں میں ہم آرام دہ اور محفوظ محسوس کرتے ہیں، ہم ان مقامات سے نہیں نکلنا چاہتے اور اسی طرح آسانیوں کے قائل ہوتے ہیں، لیکن کامیابی نے کبھی کسی ایسے انسان کے قدم نہیں چومے جو ایک ہی جگہ، ایک ہی کام میں ساری عمر بسر کر دے ، اس کے لیے ہاتھ پاؤں مارنا ضروری ہوتا ہے اور محنت بن کچھ ہاتھ نہ آئے ہاتھ آئے ناداریمحنت ایسا جادو جس سے ریت بنے پھلواریاپنے خوابوں کو عملی جامہ پہنا نا ہے تو پھر اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکلو اور خوب مشقت کرو، بلند حو صلہ اور پختہ ارادہ کامیابی کی ضمانت ہیں۔ ایسے میں نتم سے بہت سی غلطیاں بھی سرزرد ہونگی اور بار بار ناکامی بھی تمہارا ساتھی بنے گی مگر مستقل مزاجی ایسی تلوار ہے جس کے دھار سے کوئی نہیں بچ سکتا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *