بے شک! خداکاکوئی کام بھی حکمت سے خالی نہیں
ایک دفعہ ایک بادشاہ اپنے سمجھ دار وزیر کے ساتھ سفر کررہا تھا۔ جو ہر معاملے میں بادشاہ کو اچھا مشورہ دیتا۔ اس کے علاوہ وہ ہربات پر یہ ضرور کہتا کہ خدا جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے۔ بادشاہ اس کی ہر بات سن لیتا مگر کبھی کبھی اسے یہ بات ناگوار بھی محسوس ہوتی۔ ایک دن بادشاہ، اس کے محافظ اور وزیر شکار کی غرض سے سفر پر روانہ ہوئے۔
اچانک چند خونخوار جانوروں نے جنگل میں ان پر حملہ کردیا۔ جس کے نتیجے میں محافظ تو سارے مارے گئے لیکن بادشاہ شدید زخمی ہوگیا۔ جبکہ وزیر کوکہیں بھی چوٹ نہ آئی۔ وزیر نے بادشاہ کی یہ حالت دیکھی توکہا خدا جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے۔ بادشاہ کو بڑا غصہ آیا کہ اسے میری حالت کا ذرا بھی خیال نہیں اور میرے زخمی ہونے میں بھلا خدا کی کیا بہتری ہوسکتی ہے۔اس نے وزیر کو اسی وقت نزدیک ایک اندھے کنویں میں ڈال دیا۔ تو اس پر بھی وزیر نے کہا خدا جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے۔
بادشاہ اس کی باتوں پر پیچ وتاب کھاتا ہوا آگے چلاگیا۔ بادشاہ کچھ ہی دور گیا تھا کہ اس کو چند لوگوں نے گھیرے میں لے لیا۔ ان لوگوں نے کہا کہ ہمارے قبیلے کا رواج ہے کہ جو شخص سرشام ہماری حدود میں داخل ہو ہم اس کو اپنے دیوتا کے بھینٹ چڑھاتے ہیں۔اس لیے اب تمہیں بھی دیوتا کی بھینٹ چڑھایا جائے گا۔ لیکن جب انہوں نے بادشاہ کے زخموں کو دیکھا تو اسے چھوڑ دیا کہ ہم قربانی میں صاف ستھرا انسان دیوتا کو بھینٹ کرتے ہیں۔ تم زخمی ہوا س لئے جاؤ۔ بادشاہ کو فوراً ہی وزیر کی بات یاد آگئی کہ خدا جو بھی کرتا ہے بہتر کرتا ہے۔
وہ فوراً واپس گیا اور وزیر کواندھے کنویں سے نکالا۔ جب وزیر کنویں سے باہر آیا تو بادشاہ نے اسے پوری داستان سنائی اس پر وزیر نے کہا کہ آپ کو مجھے یہاں پھینک کرجانا بہتری سے خالی نہیں تھا، اگر میں آپ کے ساتھ ہوتا تو قبیلے والے مجھے یقیناً بھینٹ چڑھا دیتے، کیونکہ مجھے توکوئی زخم نہیں لگا۔ بادشاہ کویقین ہوگیا کہ خدا جوکرتا ہے بہتر کرتا ہے۔ خدا کاکوئی کام بھی حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔ انسان بہت ناشکرا ہے، خدا کی نعمتوں کاشکرادا نہیں کرتا اور بے صبرا ہوجاتا ہے۔ سچ ہے خدا جو کرتا ہے بہتر کرتا ہے۔
Leave a Reply