نبی کریمؐ کے مبارک زمانے میں ایک میاں بیوی
نبی کریمؐ کے مبارک زمانے میں ایک میاں بیوی اوپر کی منزل پر رہتے تھے اور نیچے کی منزل پر بیوی کے ماں باپ رہتے تھے، خاوند کہیں سفرپر گیا اور اس نے بیوی کو کہہ دیا کہ تمہارے پاس ضرورت کی ہر چیز ہے، تم نے نیچے نہیں اترنا، چنانچہ یہ کہہ کر خاوند چلا گیا، اللہ کی شان دیکھیں کہ والد صاحب بیمار ہو گئے، وہ صحابیہ عورت سمجھتی تھی کہ خاوند کی اجازت کی شریعت میں کتنی اہمیت ہے،اب یہ
نہیں کہ اس نے سنا کہ والد بیمار ہیں تو وہ نیچے آگئی، نہیں، اس نے اپنے اس نے اپنے خاوند کی بات کی قدر کی، اور نبی کریمؐ کی خدمت میں پیغام بھجوایا کہ میرے خاوند نے مجھے گھر سے نکلتے ہوئے منع کر دیا تھا تو اے اللہ کے نبیؐ! کیا اب مجھے نیچے جانا چاہیے؟ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ نہیں، آپ کے خاوند نے چونکہ آپ کو منع کر دیا تو آپ نیچے نہ آئیں، اب ذرا غور کیجئے،نبی کریمؐ خود یہ بات فرما رہے ہیں کہ آپ خاوند کی اجازت کے بغیر نیچے مت آئیں،
چنانچہ وہ نیچے نہ آئیں، جب والد کی وفات ہو گئی تو اس صحابیہ نے پھر پیغام بھجوایا،اے اللہ کے نبیؐ! کیا میں اپنے باپ کا چہرہ آخری مرتبہ دیکھ سکتی ہوں،میرے والد دنیا سے چلے گئے، میرے لیے کتنا بڑا صدمہ ہے، نبی کریمؐ نے پھر فرمایا: چونکہ تمہارے خاوند نے تمہیں روک دیا تھا،
اس لیے تم اوپر ہی رہو اور اپنے والد کا چہرہ دیکھنے کے لیے نیچے آنا ضروری نہیں، وہ صحابیہ اوپر ہی رہی، سوچئے اس کے دل پر کیا گزری ہو گی، کتنا صدمہ اس کے دل پر ہوا ہو گا!اس کے والدکا جنازہ پڑھایا گیا، اس کو دفن کر دیا گیا، نبی کریمؐ نے اس بیٹی کی طرف پیغام پہنچایا کہ ’’اللہ رب العزت نے تمہارا اپنے خاوند کا لحاظ کرنے کی وجہ سے تمہارے باپ کے سب گناہوں کو معاف فرما دیا۔‘‘تو معلوم ہوا کہ آپ اپنے گھر میں جو کام بھی کریں خاوند سے اجازت لے لیں
Leave a Reply