چور کی داڑھی میں تنکا“ محاورہ کیسے بنا؟
چور کی داڑھی میں تنکا“ محاورہ کیسے بنا؟ آئیں اس کی تاریخ جانتے ہیں ایک مرتبہ اکبر بادشاہ کی انگوٹھی کھو گئی-اکبر بڑا پریشان ہوا کیونکہ یہ اس کے باپ کا تحفہ اور نشانی تھی۔ جب بیربل دربار میں پہنچا تو اکبر نے سارا ماجرا اس کو سنایا اور اس سے کہا کہ تم بہت سیانے بنتے ہو۔ اب زرا ہماری انگوٹھی ڈھونڈ کر دکھاؤ تو
تم کو جانیں۔ بیربل بولا۔ ” جہاں پناہ، آپ فکر نہ کریں۔ آپ کی انگوٹھی ابھی مل جاتی ہے۔”آپ کی انگوٹھی دربار میں ہی موجود ہے اور کسی درباری نے اسے اپنے پاس چھپایا ہوا ہے۔اور یہ …چور درباری وہ ہے کہ جس کی داڑھی میں تنکا اٹکا ہوا ہے۔ جس درباری کے پاس انگوٹھی تھی وہ خوفزدہ ہو گیا اور غیر ارادی طور پر اس کا ہاتھ اپنی داڑھی کی طرف اٹھ گیا۔ بیربل کی تیز نگاہوں نے فوراً اس درباری کو بھانپ لیا اور اس کی طرف اشارہ کر کے بولا کہ ۔” جہاں پناہ یہی وہ چور ہے جس کے پاس آپ کی انگوٹھی ہے۔”اس کی تلاشی لیجئے۔”تلاشی لینے پر انگوٹھی برآمد ہوگئی۔ اکبر بڑا حیران ہوا کہ بھلا بیربل کو چور کا پتہ کیسے چلا۔اسی لئے مشہور ہو گیا کہ چور کی داڑھی میں تنکا یعنی کہ مجرم كا ضمير ہمیشہ خوفزدہ ہوتا ہے۔
Leave a Reply