کھانہ کھانے کے بعد گڑ کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا منہ میں رکھ لینے کا کیا زبردست فائدہ ہوتا ہے ؟

گلوب نیوز! جِلدی بیماریوں ایک نی، کیل مہاسوں سے ہر دوسرا فرد پریشان نظر آتا ہے ، چہرے پر دانے اور ان کے سبب بننے والے ضدی داغ کافی بد نما نظر آتے ہیں جبکہ ان کا علاج گڑ سے کیا جا سکتا ہے ۔جڑی بوٹیوں سے علاج کرنے والے ماہرین (ہربلسٹ) کے مطابق گُڑ میں متعدد اینٹی آکسڈنٹ خصوصیات پائی جاتی ہے، کھانا کھانے کے بعد ایک سے ڈیڑھ انچ کا ٹکڑا کھانے سے غذا جلد اور آسانی سے ہضم ہو جاتی ہے ،

نظام ہاضمہ کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے اور آنتوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔ماہرین کے مطابق اگر گڑ کو ہر کھانے کے بعد کھایا جائے تو اس کے نتیجے میں موٹی اور ضدی ایکنی کا خاتمہ ہو جاتا ہے، گُڑ بطور میٹھا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جس کے استعمال سے موٹاپے کا شکار ہونے سے بھی بچاؤ ممکن ہے ۔ماہرین کے مطابق گُڑ کے استعمال سے آپ خود کو تروتازہ اور طبیعت ہلکی محسوس ہوتی ہے، یہ ایک مکمل قدرتی علاج ہے جس کا کوئی نقصان نہیں ، ذیابطیس کے مریض گُڑ کااستعمال اپنے معالج کے مشورے سے کریں ۔ گڑ کو روزانہ کھانے کے بعد استعمال کرنے سے ایکنی داغ دھبوں کا صفایا ہو جاتا ہے ، گُڑ موٹی اور ضدی ایکنی کے لیے بھی مفید ہے ، اگر ایکنی سے جان چھڑانا چاہتے ہیں تو روزانہ کھانے کے بعد 1 سے ڈیڑھ انچ کا ٹکرا کھا لیں ، 1 سے 2 مہینوں کے دوران بغیر کسی نقصان کے آپ کی جلد ایکنی سے صاف اور بے داغ ہو جائے گی ۔تحقیق کے مطابق گُڑ اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات اور سیلینیم پایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں جسم میں فاضل مادوں کا صفایا ہوتا ہے ، وائرل اور انفیکشن سے بچاؤ سمیت ایکنی کا بھی خاتمہ ہوتا ہے ۔گُڑ کی افادیت کو سائنس نے بھی مانا ہے ، گُڑ میں میگنیشیم بھاری مقدار میں پایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں جلد کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے، جلدی خلیوں کی کاکردگی اچھی ہوتی ہے ، گُڑ جلد پر اضافی تیل آنے سے روکتا ہے ، میگنیشیم کی موجودگی ہارمونز متوازن رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے

جس کے نتیجے میں جسم اور جلد کی متعدد شکایتوں کا خاتمہ ہوتا ہے ۔ماہرین کے مطابق خون میں آئرن کی زیادتی بھی ایکنی کا سبب بنتا ہے جبکہ آئرن کی کمی کے سبب خون میں ہیموگلوبن کی مقدار بھی کم ہو جاتی ہے اور زخموں کے بھرنے کا عمل متاثر ہوتا ہے ، اگر آپ آئرن کی کمی کا شکار ہیں تو گُڑ کے استعمال سے ایکنی سمیت آئرن کی کمی کا علاج کیا بھی جا سکتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *