وہ تو مجھے

یونان کے کسی شہر میں دو بھائی رہتے تھے‘ ایک مسلمان تھا اور دوسرا بت پرست۔ مسلمان صبح اٹھ کر نماز پڑھتا تھا جبکہ دوسرا بھائی بت کے سامنے جھک کر اپنی عبادت کرتا تھا۔مسلمان کو اس کی اس عادت پر بہت غصہ آتا تھا اور وہ اس غصے میں پاﺅں سے جوتااتار کر بت کے سر میں مارتا تھا اور گھر سے باہر نکل جاتا تھا۔

ایک دن مسلمان بھائی بت کے سامنے کھڑا ہوا‘اس نے جوتا اتارا اور بت کو مارنے سے پہلے بولا‘ آج تمہارا آخری دن ہے‘ میں کل صبح فجر کے وقت تیشے سے تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دوں گا۔اس نے یہ کہا اور وہاں سے چلا گیا۔ اس رات اس بت کا دیوتابت پرست کے خواب میں آیا اور اسے اٹھا کر بولا ”کل صبح تمہارا بھائی مجھے توڑ دے گا‘ میری حفاظت تمہاری ذمہ داری ہے۔ اگر مجھے کچھ ہوا تو میں تمہاری ٹانگیں توڑ دوں گا“بت پرست نے دیوتا کے سامنے ہاتھ باندھے اور عرض کیا ”جناب میں تو آپ کا ماننے والا ہوں‘ میں روز آپ کی عبادت کرتا ہوں‘ آپ نے اگر ٹانگیں توڑنی ہیں تو آپ (اس) کی توڑیں جو روز آپ کو جوتے مارتا ہے۔ آپ مجھے کیوں دھمکیاں دے رہے ہیں“ دیوتا نے یہ دلیل سنی‘ تھوڑی دیر سوچا اور پھر بولا ”میں تمہارے بھائی کی ٹانگیں کیسے توڑ سکتا ہوں‘ وہ تو مجھے مانتا ہی نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *