چنبیلی کے پودے کے انسانی جسم اور صحت کو کیا بے شمار فوائد ہوتے ہیں ؟
لاہور(گلوب نیوز) چنبیلی کے پھول موسم بہار اور گرما میں کھلتے ہیں، اور بہار کی آمد قریب ہے۔ سفید اور خوشنما چنبیلی کے چھوٹے سے خوشبودار پھول ہمیشہ سے انسانی توجہ کا مرکز رہے ہیں، جو نہ صرف باغ کو مہکاتے ہیں بلکہ ان کی دلفریب خوشبو آپ کی سانسوں کو بھی معطر کر دیتی ہے۔نامور خاتون صحافی اپنی ایک رپورٹ میں لکھتی ہیں
چنبیلی کو یاسمین اور سمن بھی کہا جاتا ہے۔ چنبیلی کی بہت سی اقسام دنیا میں پائی جاتی ہیں۔ زیادہ تر جھاڑیوں، پودوں اور بیلوں کی شکل میں ملتی ہیں۔ چنبیلی کے متعلق دلچسپ امر یہ ہے کہ اس کی کم و بیش ہر قسم نہایت ہی خوشبودار پھولوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ عموماً ہم چنبیلی کو سفید رنگ کے پھول کی حیثیت سے جانتے ہیں لیکن چنبیلی کی بعض اقسام کے پھول زرد ہوتے ہیں۔ نباتات کی دنیا میں چنبیلی کا تعلق زیتون کے خاندان سے ہے۔ اس کو انگریزی میں جیسمین کا نام دیا گیا ہے۔ چنبیلی کی ایک معروف قسم جس کو عام طور پر سفید چنبیلی کہا جاتا ہے، تیزی سے نشوونما پانے والی سدا بہار بیل ہے۔ اس کے پتے چمکدار اور پھول چار یا پانچ پنکھڑیوں کی شکل میں ہلکی مہک لیے ہوتے ہیں۔ اس کے پھولوں سے عطر بھی نکالا جاتا ہے۔ اس کی بیل کو سہارا درکار ہوتا ہے اور کاٹ چھانٹ سے اس کو تیزی سے نشوونما پانے میں مدد دی جا سکتی ہے۔ چنبیلی کی دوسری قسم بھی اتنی ہی مقبول ہے، جس کو ہسپانوی چنبیلی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بڑی سی جھاڑی کی شکل میں اگتی ہے، اس کے پتے بھی چمکدار ہوتے ہیں اور پھول عموماً پانچ پنکھڑیوں والے ہوتے ہیں، جن پر سفید رنگ کے نشان پائے جاتے ہیں۔ یہ چنبیلی کی مذکورہ پہلی قسم کے مقابلے میں کسی قدر بڑی ہوتی ہے۔ اس سے خوشبودار تیل نکالا جاتا ہے۔ اس چنبیلی کی کئی ذیلی اقسام ہیں۔ بعض میں دہرے پھول بھی اگتے ہیں
۔یہ قسم باغ میں زیادہ جگہ گھیرتی ہے۔ ایک اور قسم عربی چنبیلی ہے۔ یہ سدا بہار چھوٹی جھاڑی کی شکل میں پائی جاتی ہے، جس کو بیل کی مانند دیوار پر چڑھایا جا سکتا ہے۔ یہ قسم موسم گرما اور برساتی موسم میں سب سے زیادہ پھول دیتی ہے۔ یہ قسم چینی قہوہ کو خوشبودار اور ذائقہ دار بنانے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ چنبیلی کی چوتھی قسم جوہی کہلاتی ہے۔ یہ بیل کی شکل میں ہوتی ہے اور اس کے پتے چکنے اور سبز ہوتے ہیں جبکہ پھول خوشبودار اور عام طور پر پانچ پنکھڑیوں والے ہوتے ہیں۔ اس میں دہرے پھول والی ایک قسم جھاڑی کی شکل میں پائی جاتی ہے جس کو بیل کی مانند دیوار پر چڑھایا جا سکتا ہے۔ چنبیلی کے بے شمار طبی فوائد ہیں۔ چنبیلی کے پھول کی خوشبو یاسیت یا ڈپریشن اور تشویش کو کم کر کے ذہنی سکون کا باعث بنتی ہے۔ اس کے پتوں کے جوشاندے سے کلّی کرنے سے دانت کے درد میں افاقہ ہوتا ہے اور یہ منہ کی بو کو دور کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔ چنبیلی کی جڑ کا جوشاندہ دردِ سر میں مفید بتایا جاتا ہے، نیز اس کو اخراجِ بلغم اور گیس کے لیے پلایا جاتا ہے۔ فالج اور لقوہ میں بھی اس کا استعمال مفید ثابت ہوا ہے۔ اس کی جڑ کو ابٹن میں ملا کر چہرے پر لگایا جائے تو چہرے کا رنگ نکھر جاتا ہے۔ چنبیلی سے تیار کردہ تیل کی مالش فالج، لقوہ اور عرق النسا جیسے امراض میں مفید ثابت ہوتی ہے۔ جسم پر مالش کرنے سے جلد نرم و ملائم ہو جاتی ہے۔
سر میں لگانے سے دماغ کو تراوٹ اور تقویت حاصل ہوتی ہے، لیکن کہا جاتا ہے کہ اس کے بکثرت استعمال سے بال جلد سفید ہونے لگتے ہیں۔ زرد چنبیلی کی نسبت سفید چنبیلی زیادہ مفید ہے۔ چنبیلی کا کاروبار بھی منافع بخش ہے۔ گلاب، چنبیلی اور دیگر پھولوں کی کاشت بڑھانے اور ان کو مقبول بنانے میں خواتین نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ شادیوں اور دیگر تقاریب کے مواقع پر خواتین خوشبودار پھول لگانا بھی پسند کرتی ہیں۔ چنبیلی کا پھول بھی ایسا ہی خوشبودار پھول ہے جو اپنی دھیمی دھیمی مہک سے دل و دماغ کو معطر کر کے تازگی کا احساس دلاتا ہے۔ چنبیلی کو ملکۂ شب بھی کہا جاتا ہے۔
Leave a Reply