بچے کو جنم دینے والی ماں نے شوہر سے کیا کہا

گلوب نیوز! بچے کو جنم دیتے ہوئے 22سالہ لڑکی کا دل ایک گھنٹے کے لئے دھڑکنا بند ہوگیا، بالآخر ڈاکٹروں کی مسلسل کوشش سے ہوش میں آئی تو جاگتے ساتھ ہی ایسی بات کہہ دی کہ پورے خاندان کے پیروں تلے زمین نکال دی…………بچے کو جنم دیتے ہوئے 22سالہ لڑکی کا دل ایک گھنٹے کے لئے دھڑکنا بند ہوگیا، بالآخر ڈاکٹروں کی مسلسل کوشش سے ہوش میں آئی تو جاگتے ساتھ ہی ایسی بات کہہ دی کہ پورے خاندان کے پیروں تلے زمین نکال دی……..

بیماری یا چوٹ کے باعث انسانی دماغ کو پہنچنے والے نقصان کے باعث بعض اوقات ایسے ناقابل یقین نتائج سامنے آتے ہیں کہ دیکھ کر عقل حیران رہ جاتی ہے۔ کچھ ایسا ہی برطانوی لڑکی شینن ایورٹ کے ساتھ ہوا،

جو بچے کی پیدائش کے دوران کومے میں چلی گی اور جب ہوش میں آئی تو خود کو 13 سال کی بچی سمجھنے لگی، جو اپنے گھر والوں، حتٰی کہ شوہر اور بچوں کو بھی پہچاننے سے قاصر تھی۔دی مرر کے مطابق شینن بچے کی پیدائش کے دوران ’ایمنیاٹک فلوئڈ ایمبولزم‘ نامی مسئلے کا شکار ہوئی اور اس کے دل کی دھڑکن بند ہو گئی۔

اس کا دل تقریباً 68 منٹ کے لئے بند رہا، جس کے بعد ڈاکٹر اسے دوبارہ زندگی کی جانب لانے میں کامیاب ہو گئے، تاہم اس کی نازک حالت کے باعث اسے کومے میں رکھنا پڑا۔ وہ دو ہفتے تک کومے کی حالت میں رہی اور بالآخر جب ہوش میں آئی تو اس کی زندگی بالکل ہی بد ل چکی تھی۔

اب وہ خود کو دو بچوں کی ماں اور شادی شدہ دوشیزہ کی بجائے 13 سالہ لڑکی سمجھ رہی تھی اور اسے باکل بھی یا دنہیں تھا کہ کبھی اس کی شادی بھی ہوئی تھی اور اس کے دو بچے بھی تھے۔ جب اس کا شوہر سامنے آیا تو وہ اسے بھی پہچاننے سے قاصر تھی۔ اسی طرح اسے اپنی گزشتہ نو سالہ زندگی کا ایک پل بھی یاد نہیں تھا۔ جب اس سے گھر کا پتا پوچھا گیا تو وہ اپنے والدین کے اس گھر کا پتا بتانے لگی جہاں وہ سکول کے زمانے میں ان کے ساتھ رہا کرتی تھی۔

شینن کی والدہ نکول ایورٹ نے اپنی بیٹی کی اس کیفیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ”ہم تو یہ امید لے کر ہسپتال گئے تھے کہ ایک ننھے بچے کو لے کر آئیں گے لیکن ہمیں وہاں سے دو بچے لے کر آنا پڑا۔ ہماری بیٹی بھی ایک بچے جیسے بن چکی ہے جسے اپنی جوانی کی ایک بات بھی یاد نہیں۔

اس کی یادداشت کے ساتھ دماغی صلاحیت اور اعضاءکی حرکت بھی متاثر ہوئی ہے۔ اسے چند قدم چلنا بھی پھر سے سکھانا پڑا ہے اور ابھی تک وہ اپنی زندگی کے ضروری افعال کو خود سے سر انجام دینے کے قابل نہیں ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اسے پوری طرح بحال ہونے میں وقت لگے گا، لیکن نجانے ہمیں اس کے لئے کتنا انتظار کرنا پڑے گا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *