دریا کل جاری ہوجائےگا

خدا ایسوں کی بھی سنتا ہے:صاحب روح المعانی نے لکھا ہے کہ فرعون کے پاس کچھ لوگ آئے اور کہا کہ بارش نہیں ہو رہی ہے اور دریائے نیل بند ہے، آپ جاری کرا دیجئے، اس لیے کہ آپ کو ہم نے معبود بنایا ہے۔ اس نے کہا اچھی بات ہے، دریا کل جاری ہو جائے گا رات کے وقت اٹھاتاج شاہی پہنااور پہنچا ’’نیل‘‘ میں یا ’’قلزم‘‘ میں۔ دریا خشک تھا، تاج زمین پر رکھا اور مٹی لی، سر پر ڈالی ، اس نے کہا اے احکم الحاکمین! اے رب العالمین! میں جانتا ہوں کہ آپہی مالک ہیں، آپ ہی سب کچھ ہیں، میں نے ایک دعویٰ کیا اور وہ بھیغلط، آج تک آپ نے اس دعوے کو نبھایا اور ظاہر کے اعتبار سے مجھے ویسا ہی رکھا، میں آپ سے دعا کرتا ہوں کہ آج بھی میری بات رہ جائے، خوب گڑگڑا کر دعا کی، وہ خدا ایسوں کی بھی سنتا ہے۔

بہرحال فرعون نے رو کر گڑگڑا کر عاجزی اور انکساری کے ساتھ دعا مانگی۔ دعا کا مانگنا تھا کہ پانی آنا شروع ہوا، سرسراہٹ محسوس ہوئی، فوراً تاج لیا اور چلا آیا اور دریائے نیل جاری ہو گیا۔ ایک مرتبہ حضرت علیؓ کی خدمت میں ایک سائل حاضر ہوا۔آپؓ نے اپنے صاحبزادہ حضرت حسنؓ سے فرمایا کہ اپنی والدہ (حضرت فاطمہؓ) سے کہو کہ میں نے جو چھ درہم تمہارے پاس رکھے ہیں، ان میں ایک درہم دے دو۔ صاحبزادے گئے اور جواب لائے کہ وہ آپ نے آٹے کے واسطے رکھوائے تھے۔ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ آدمی اپنے ایمان میں اس وقت تک سچا نہیں ہوتا جب تک کہ اپنے پاس کی موجودہ چیز سے اس چیز پر زیادہ اعتماد نہ ہو جو اللہ کے پاس ہے، اپنی والدہ سے کہو کہ وہ چھ درہم سب کے سب دے دو۔ حضرت فاطمہؓ نے تو یاد دہانی کے طور پر فرمایا تھا، ان کو اس میں کیا تامل ہو سکتاتھا،اس لیے حضرت فاطمہؓ نے دے دیے۔ حضرت علیؓ نے وہ سب سائل کو دے دئیے۔ حضرت علیؓ اپنی اپنی اس جگہ سے اٹھے بھی نہیں تھے کہ ایک شخص اونٹ فروخت کرتا ہوا آیا۔ آپؓ نے اس کی قیمت پوچھی، اس نے ایک سو چالیس درہم بتائے۔ آپ نے وہ اونٹ خرید لیا اور قیمت کی ادائیگی کا بعد وعدہ کر لیا۔

تھوڑی دیر بعد ایک اور شخص آیا، اور اونٹ کو دیکھ کرپوچھنے لگا یہ کس کا ہے؟ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ میرا ہے۔ اس نے دریافت کیا کہ فروخت کرتے ہو۔ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ ہاں، اس نے قیمت دریافت کی۔ حضرت علیؓ نے دو سو درہم بتائے وہ خرید کر لے گیا۔حضرت علیؓ نے ایک سو چالیس درہم اپنے قرض خواہ یعنی پہلے مالک کو دے کر ساٹھ درہم حضرت فاطمۃ الزہراؓ کو لا کر دیے۔ حضرت فاطمہؓ نے پوچھا کہ یہ کہاں سے آئے؟ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریمؐ کے واسطے سے وعدہ فرمایا ہے کہ جو شخص نیکی کرتا ہے اس کو دس گنا بدلہ ملتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *