مجھے ٹڈا نہیں پیر صاحب کہے گے
ایک شخص جسے لوگ ٹڈا کہتے تھے‘ اپنی بیوی کو لیکر اپنے مقامی گاﺅں سے نکل کر دوسرے گاﺅں میں سیٹل ہوگیا۔ فیصلہ کیا اس نئے گاﺅں میں نئی شناخت پیدا کروں گا اب لوگ مجھے ٹڈا نہیں پیر صاحب کہے گے۔ بیگم نے پوچھا وہ کیسے ؟ جواب دیا اس گاﺅں کے چوہدری کی بہن کے پاس ایک قیمتی ہار ہے بس تم وہ ہار کسی طرح چرا کر لے آﺅ‘ پھر دیکھتی جاﺅ‘بیگم نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ہار کمال مہارت سے چرایا اور لاکر ٹڈے کو دے دیا‘دوسری جانب گاﺅں میں ہنگامہ ہوگیا ہار کی چوری
کی چوری کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی‘ٹڈے نے اپنی بیوی کو کہا جاﺅ جاکر چوہدری کی بہن کو بتا آﺅ کہ میرا خاوند بہت بڑا بزرگ ہے ‘لوگوں کی چیزیں برآمد کرتا ہے۔اس بات پر چوہدری اپنے گھرانے اور گاﺅں والوں کو ساتھ لیکر ٹڈے کے ہاں حاضر ہوگیا اور پیر صاحب سے کہا جی بتائیے ہمارا ہار کہاں ہوسکتا ہے۔ ٹڈے نے راتوں رات ہار چوہدری کے گھر کی چھت پر پھینک دیا تھا‘ بتایا آپ کا ہار کسی نوکرانی نے چرایا تھا جس نے بعد میں خوفزدہ ہوکر آپ کی چھت پر پھینک دیا‘جاکر اٹھا لو وہاں سے۔ ہار ملنے کے بعد اس ابتدائی کرامت پر سارا گاﺅں پیر صاحب کا مرید ہوگیامگر چوہدری جو اندھوں میں کانا راجہ تھا اسے پیر صاحب کھٹکنے لگا‘ گاﺅں والوں کو سمجھایا کہ یہ شخص مجھے فراڈ معلوم ہوتا ہے مگر گاوں والے انکار کرتے رہے‘ چوہدری نے پیر صاحب کو ایک اور آزمائش میں ڈالا مگر خوش قسمتی سے وہ اس آزمائش میں بھی کامیاب ہوگیا‘لوگوں نے چوہدری کو سمجھایا کہ اب بس کرو بزرگوں پر شک نہیں کیا جاتا‘ چوہدری پریشان ہوگیا اور عہد کرلیا جو بھی ہو میں اس پیر کا بھانڈا پھوڑ کے ہی چھوڑں گا‘
آخر ایک دن چوہدری نے اعلان کیا کل کھلے میدان تمام گاوں کے لوگ اکٹھے ہونگے اگر پیر صاحب نے بتا دیا کہ میرے ہاتھ میں کیا ہے تو میں سب کے سامنے اس کے ہاتھ پر بیت ہوجاونگا‘سب لوگ پیر سمیت میدان میں پہنچ گئے چوہدری گھر سے نکلا تو سوچتا رہا ہاتھ میں کیا پکڑا جائے؟ اچانک اس کی نظر ایک ٹڈے پر پڑ گئی اس نے پکڑنے کے لئے ہاتھ بڑھایا تو وہ پھدک گیا ، پھر ہاتھ بڑھایا پھر پھدک گیا ، تیسری دفعہ میں پکڑا گیا۔چوہدری مجمعے میں پہنچا اور سوال کیابتاﺅ‘ میری مٹی میں بند ہے کیا‘اس سے پہلے کہ پیر صاحب جواب دیتا کہ” ناز پان مسالہ“ایک گہری سوچ میں پڑ گیا‘ اسے اپنی شامت نظر آئی‘ دو بار تو جیسے تیسے بچ گیا تھا مگر اس بار بچنا ناممکن تھا لہٰذا مایوسی میں آسمان کی طرف چہرہ اٹھایا اور اپنے آپ کو کوستے ہوئے کہا‘ہائے رے ٹڈے پہلی چھلانگ میں تو بچ گیا تھا‘ دوسری چھلانگ میں بھی بچ گیا مگر اب تیسری دفعہ تم گرفت میں آگئے۔یہ سنتے ہی چوہدری ٹڈا المعروف پیر صاحب کے پاﺅں سے لپٹ گیا دھاڑے مار مار کر معافیاں مانگیں‘ کہا کوئی مانے نہ مانے میں مانتا ہوں کہ تم پیر ہو مرشد ہو
Leave a Reply