بیٹی کو نصیحت
بیٹی بد دل ہو کر میکے آ گئی‘ باپ نے کہا تمہارے ہاتھ کا کھانا کھائے بہت دن ہو گئے ہیں‘ آج میرے لئے ایک انڈا اور ایک آلو ابال دو اور ساتھ میں ایک گرما گرم کافی لیکن 20 منٹ تک چولہے پر رکھنا۔جب سب کچھ تیار ہو گیا تو کہا آلو چیک کر لو‘ ٹھیک سے گل کر نرم ہو گیا ہے‘ اب انڈا چھو کر دیکھو‘ ہارڈ بوائل ہوگیا ہے اور کافی بھی چیک کرو‘ رنگ اور خوشبو آ گئی ہے؟ بیٹی نے چیک کر کے بتایا کہ سب پرفیکٹ ہے۔باپ نے کہا‘
دیکھو تینوں چیزوں نے گرم پانی میں یکساں وقت گزارا اور برابر کی تکلیف برداشت کی‘ آلو سخت ہوتا ہے‘ اس آزمائش سے گزر کر وہ نرم ہو گیا‘ انڈا نرم ہوتا ہے ‘ گرے تو ٹوٹ جاتا ہے لیکن اب سخت ہو گیا ہے ۔اور اس کے اندر کا لیکویڈ بھی سخت ہو چکا ہے‘ کافی نے پانی کو خوش رنگ‘ خوش ذائقہ اور خوش بودار بنا دیا ہے‘ تم کیا بننا چاہو گی؟ آلو‘ انڈہ یا کافی؟ یہ تمہیں سوچنا ہے ‘خودتبدیل ہو جاؤ یا پھر کسی کو تبدیل کر دو‘ ڈھل جاؤ یا ڈھال دو‘ یہی زندگی گزارنے کا فن ہے‘ سیکھنا‘ اپنانا‘ تبدیل ہونا‘ تبدیل کرنا‘ ڈھلنا اور ڈھل جانا‘ یہ اسی وقت ممکن ہے‘ جب نباہ کرنے کا عزم ہو کہ کم ہمت منزل تک نہیں پہنچتے‘ راستے ہی میں ہلاک ہو جاتے ہیں۔اپنے کام کے ساتھ ساتھ آصف کا کام بھی کر ڈالیں۔
Leave a Reply