نواب آف کالا باغ
نواب آف کالا باغ بیمار پڑ گئے۔ ان کے ذاتی معالج نے پراسٹیٹ کینسر کا خدشہ ظاھر کیا اور تجویز کیا کہ ان کا علاج صرف لندن میں ممکن ہے۔ نواب آف کالا باغ کے راضی ہو جانے کے بعد انہوں نے لندن میں مشہور ماہر سرطان ڈاکٹر جو ان کے استاد بھی تھے ان سے اپائنٹمنٹ لی اور نواب صاحب کو لیکر لندن چلے گئےـ
مقررہ دن ڈاکٹر صاحب نواب صاحب کو اپنے ٹریٹمنٹ روم میں لے گئے۔ نواب صاحب باھر نکلے تو کافی پرسکون اور مطمئن تھے پروفیسر صاحب نے اطمینان دلایا کہ “پراسٹیٹ کینسر نہیں ہے. دوسرا دوا میں نے تجویز کر دی ہے. ھدایت کے مطابق استعمال کریں۔ مزید کسی مشورے کی ضرورت پڑی تو فون پہ بھی بات ہو جائے گی رخصتی سے پہلے پروفیسر صاحب نواب آف کالاباغ کے ذاتی معالج کو ہاتھ سے پکڑ کر ایک طرف الگ لے گئے اور گلہ کیا کہ “مجھے تو تم پر بہت فخر تھا۔ تم میرے شاگردوں میں ذہین ترین تھے۔ جب تم کو صرف ایک انگلی مریض کی Rectum میں ڈال کر پتہ چل سکتا تھا کہ اس کو پراسٹیٹ کینسر ہے یا نہیں تو تم اس کو اتنے پیسے خرچ کرکے اتنی دور لندن میرے پاس کیوں لائے ہو ؟ سر… جس جگہ آپ نے اپنی انگلی دی ہے اگر میں پاکستان میں اس جگہ انگلی دیتا تو اس نواب نے میرا پورا خاندان مروا دینا تھا. اس لئے مجبوراً میں ان کو انگلی دلوانے آپ کے پاس لایا ہوں تاکہ خود کو اور اپنے گھر والوں کو انکے قہر سے بچا سکوں” ذہین خاندانی معالج نے انکساری سے جواب دیا مورل: تشخیص اور علاج دونوں پاکستان میں بھی دستیاب ہیں مگر جو سکون، اطمینان اور شفا گورے کی انگلی میں ہے وہ پاکستانی ڈاکٹر کی انگلی میں بھلا کہاں…
Leave a Reply