ہومیرے گھر رحمت
دور جہالت کے پروردہ ایک شخص نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللّہ علیہا کے ساتھ نبی اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت کا عالم دیکھا تو حیرت زدہ رہ گيا ۔ آنکھوں سے آنسو نکل آئے سوچنے لگا کہ آہ کس بے
دردی سے میں نے اپنی پارۂ جگر کو صرف دور جہالت کی عصبیت کی بنا پر زندہ در گور کر دیا تھا۔ اور پھر نبی اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلم کے استفسار پر اپنی داستان بیان کرنا شروع کردی ۔
میری بیوی حاملہ تھی ، ان ہی دنوں میں ایک سفرمیں ایک سفر پر مجبور ہوگیا عرصے بعد پلٹ کر آیا تو اپنے گھر میں ایک بچی کو کھیلتے دیکھا بیوی سے پوچھا: یہ کون ہے؟
تو بیوی نے کہا یہ تمہاری بیٹی ہے اور پھر کسی نامعلوم خوف کے تحت، التجا آمیزلہجے میں کہا: ذرا دیکھو تو کس قدر پیاری بچی ہے اس کے وجود سے گھر میں کتنی رونق ہے،
یہ اگر زندہ رہے گی تو تمہاری یادگار بن کر تمہارے خاندان اور قبیلے کا نام زندہ رکھے گی۔ میں نے گردن جھکا لی، بیوی کو کوئی جواب دیے بغیر لڑکی کو بغور دیکھتا رہا لڑکی کچھ دیر تو اجنبی نگاہوں سے مجھے تکتی رہی پھر نہ جانے کیا سوچ کر بھاگتی ہوئی آئی اور میرے سینے سے لپٹ گئی،
میں نے بھی جذبات کی رو میں اس کوآغوش میں بھر لیا اور پیار کرنے لگا کچھ عرصہ یونہی گزر گیا لڑکی آہستہ آہستہ بڑی ہوتی رہی اور ہوشیار ہوئی سن بلوغ کےقریب پہنچ گئی اب ماں کو میری طرف سے بالکل اطمینان ہو چکا تھا میرا رویہ بھی بیٹی کے ساتھ محبت آمیز تھا
ایک دن میں نے اپنی بیوی سے کہا: ذرا اس کو بنا سنوار دو،میں قبیلے کی ایک شادی میں اسے لے جاؤں گا ماں بیچاری خوش ہو گئی اور جلدی سے سجا سنوار کر تیار کردیا۔ میں نے لڑکی کا ہاتھ پکڑ ا اور گھر سے روانہ ہوگيا۔
ایک غیر آباد بیابان میں پہنچ کر پہلے سے تیار شدہ ایک گڑھے کے قریب میں کھڑا ہوگیا
Leave a Reply