جوڑوں کا درد ہمیشہ کیلئے
وضو کا پانی جوڑوں کے درد سے نجات کا ذریعہ بن گیا ۔عام طور پر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جب ہم نماز یا کسی اور کام کیلئے وضو کرتے ہیں تو وضو کے تقریباً چار پانچ منٹ بعد تک وضو کا پانی داڑھی اور چہرے وغیرہ پر ٹکا رہتا ہے اس کو اگر جوڑوں کے درد والی جگہ پر مالش کے انداز میں مل لیں تو شفاء ملے گی۔
ایک اوربات جن حضرات کی داڑھی نہیں ہے وہ داڑھی رکھیں اور پھر اس ٹوٹکے کو آزما کر دیکھیں ۔دوسری جانب ۔خواتین کی خدمت میں بھی عرض ہے کہ ان کے چہرے پر جو وضو کا پانی بچ جاتا ہے وہ اپنی مطلوبہ درد والی جگہ پر ملیں ان شاء اللہ ان کو ہر قسم کی تکلیف سے نجات ملے گی۔
آپ بھی یہ طریقہ استعمال کر کے دیکھیں آپ کو شفا ملے گی
روایت ہے کہ حضرت حبیب عجمی کی بی بی بدخلق تھیں،ایک دن شوہر سے کہنے لگیں اگر اللہ تعالیٰ تمہارے پاس کوئی فتوحات (مال وغیرہ) نہیں بھیجتا تو پھرمزدوری کر لوتاکہ گھر میں اخراجات پورے ہوں،
حضرت اہلیہ کی بات سن کرجنگل میں تشریف لے گئے اور دن بھر عبادت الٰہی میں مصروف رہ کر شام کو گھر تشریف لے گئے مگر گھر داخل ہوتے ہی اہلیہ نے ایک ہی سوال کیا کہ مزدوری کہاں ہے؟
فرمایا کہ میں جس آقا کا مزدور ہوں وہ بے حد سخی ہے، اس سے مزدوری کا سوال کرتے ہوئے مجھےحیا آتی ہے، چنانچہ کئی دن تک یونہی سلسلہ سوال و جواب کا چلتا رہا، یہاں تک کہ اہلیہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور وہ اپنے شوہر کی بات کو نہ سمجھ سکی۔
بالآخر ایک دن مطالبہ کیا کہ یا تو اپنے آقا سے مزدوری کا مطالبہ کرو یا پھر کسی اور کی ملازمت و مزدوری کرو، کہا کہ اچھا آج مزدوری لاؤں گا حسب سابق دن بھر جنگل میں عبادت میں مصروف رہ کر جب شام کو لوٹے تو انتہائی پریشان اور رنجیدہ خاطر تھے کہ بیوی کو کیاجواب دوں گا؟ اسی پریشانی کے عالم میں جب گھر داخل ہوئے تو حیران انگشت بدندان رہ گئے۔
کہ گھر کا نقشہ بدلا ہواہےتنور میں روٹیاں پک رہی ہیں اور اہلیہ محترمہ خوش و خرم، ہشاش بشاششوہر کو دیکھتے ہی کہنے لگی واقعی آپ جس کی مزدوری کرتے ہیں وہ آقا بے انتہا سخیہے اور اس نے ہم سے اپنی سخاوت کے مطابق معاملہ کیا ہے،
اور تمہارے مستاجر نے کریموںکی سی اجرت روانہ کی ہے اور اس کے قاصد نے پیغام دیا کہ حبیب سے کہو کہ عمل میںزیادہ کوشش کرو اور یہ نہ سمجھو کہ ہم نے اجرت میں جو تاخیر کی ہے وہ اس لیے کہہمارے پاس کچھ ہے نہیں اور نہ یہ بات ہے۔ کہ ہم بخیل ہیں، تم اپنی آنکھیں ٹھنڈی اور دل خوش رکھو،
پھر بیوی نے چند توڑے دیناروں کے بھرے ہوئے دکھائے جنہیں دیکھ کر حضرت بہت روئے،اور پھر بیوی کو حقیقت سے آگاہ کیا کہ یہ اجرت اللہ تعالیٰ نے بھجوائی ہے اور بیوی کو آگاہ کیا کہ یہ اس کی بے صبری کا نتیجہ ہے یہ سن کر بیوی نے اپنی بے صبری سے توبہ کی آئندہ شوہر کو ایسی تکلیف نہیں دے گی۔(قصص الاولیاء)
بہرحال بے صبری اللہ کو ناپسند ہے اگر گھر میں کھانے پینے، رہنے سہنے کی تکلیف ہو تو بجائے شوہر کو ستانے یا پریشان کرنے کے اللہ کے سامنے ہاتھ پھیلائے جائیں تو اس سے انشاء اللہ اطمینان و سکون حاصل ہو جائے گا
Leave a Reply