ہم سب کی زندگی میں کوئی نہ کوئی قیمتی ہیرا ضرور ہوگا جس کی قیمت کا اندازہ ہمیں نہیں ہوتا
ایک کسان کو کھیت میں ہل چلاتے ہوئے ایک قیمتی ہیرا مل گیا۔ وہ سب کی نظروں سے بچا کر اُسے گھر لے آیا اور اپنے گھر کی پچھلی دیوار کے ساتھ دفنا دیا۔جب بھی اُسے فرصت کے لمحے ملتے وہ زمین کھودتا، ہیرے کو گھوما گھوما کے دیکھتا اور جب جی بھر جاتا تو پھر وہیں دفنا کر چلا جاتا۔
اِسی طرح وقت گزرتا رہا اور کئی سال بیت گئے-چونکہ وہ ہیرے کی قیمت سے نابلد تھا تو اِس لیے وہ اُس سے کوئی بھی خاطرخواہ فائدہ نہ اٹھا سکا۔ دراصل دوستو! کسان کو ہیرے کے قیمتی ہونے اور بیش قیمت ہونے کا بالکل بھی اندازہ نہ تھا، اُس کے نزدیک تو وہ محض ایک شیشے کا ٹکڑا تھا جس میں سے روشنی مختلف زاویوں سے گزرتی اور رنگ تبدیل کرتی تھی۔ وہ تو بس گھوما گھوما کر اُن گزرتی روشنیوں کے بدلتے رنگوں کا مزے لیتا تھا۔ایک دن جب وہ اردگرد سے بے خبر ہیرے کو دیکھنے میں مشغول تھا تو ایک چور کی اُس پر نظر پڑ گئی۔ وہ اُدھر ہی گھات لگا کر بیٹھ گیا۔ اور جیسے ہی کسان ہیرے کو دفنا کر چلا گیا، چور جھٹ سے آیا اور ہیرے کو نکال کر لے گیا۔کچھ دنوں بعد کسان حسب معمول ہیرے کو دیکھنے آیا لیکن وہاں ہیرے کو نہ پا کر وہ تھوڑا سا سوچ میں لازمی پڑ گیا، لیکن اُسے افسوس بالکل نہ ہوا۔سوچ میں وہ صرف اِس لیے پڑا کہ”یہ جگہ تو سب سے محفوظ تھی تو پھر یہاں سے وہ روشنیاں دیکھنے والا شیشے کا ٹکڑا کون لے گیا۔؟اور افسوس اُسے اِس لیے نہیں ہوا کہ اُسے کونسی اُس ہیرے کی قیمت کا اندازہ تھا۔
Leave a Reply