ایک تو رات کا اندھیرا اوپر سے اتنا خوفناک منظر اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا
ایک آدمی گھر لوٹ رہا تھا کہ اس کی گاڑی خراب ہو گئی رات کافی ہو چکی تھی یک دم اندھیرا تھا۔ موبائل کا نیٹ ورک بھی نہیں تھا اب دور دور تک کوئی آگے نہ پیچھے اب گاڑی سائیڈ کرکے لفٹ کا انتظار کرنے لگا۔ کافی دیر بعد ایک گاڑی بہت ہی دھیرے دھیرے اس کی طرف آتی ہوئی دکھی اب اس کی جان میں جان آئی اس نے گاڑی روکنے کے لیے ہاتھ دیا گاڑی دھیرے دھیرے رکتے اس کے پاس آئی۔
اس نے جھٹ سے گیٹ کھولا اور اس میں بیٹھ گیا لیکن اندر بیٹھتے ہی اس کے ہوش اڑ گئے۔ گلا سوکھنے لگا آنکھیں کھلی رہ گئی دل زور زور سے دھڑکنے لگا اس نے دیکھا ڈرائیونگ سیٹ پہ کوئی تھا ہی نہیں اڑی اپنے آپ ہی چل رہی تھی۔ ایک تو رات کا اندھیرا اوپر سے اتنا خوفناک منظر اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ میں کیا کرو باہر جاو یا اندر ہی رہوں وہ کوئی فیصلہ کرتا کہ راستے میں ایک موڑ آیا تبھی دو ہاتھ اس کے بغل والے کانچ پہ پڑے اور گاڑی مڑ گئی
پھر ہاتھ غائب اب اس کی سٹی پٹی اور گم ہو گئی من ہی من آیت الکرسی شروع اور اندر ہی رہنے میں بھلائی سمجھی۔ گاڑی اندھیرے میں رک رک کر دھیرے دھیرے آگے بڑھ رہی تھی تب ہی سامنے پٹرول پمپ نظر آیا اب گاڑی وہاں جا کہ رک گئی۔ اس نے راحت کی سانس لی اور گاڑی سے اتر کر بھاگاپٹرول پمپ پے لگے کولر سے پانی پیااتنے میں اس نے دیکھا ایک آدمی ڈرائیونگ سیٹ پہ بیٹھنے جا رہا ہے۔ وہ دوڑتے ہوئے اس کے پاس گیا اور بولااس گاڑی میں مت بیٹھومیں اس گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہوں۔ اس میں بھوت ہےاس آدمی نے اس کے منہ پر زوردار تماچہ مارااور کہا ابے کمینے تو کب بیٹھا اس میںتبھی میں سوچوں گاڑی اتنی بھاری کیسے ہو گئی تھی یہ میری گاڑی ہے پٹرول ختم تھا تو پانچ کلو میٹر سے دھکا مارتے لا رہا ہوں۔
Leave a Reply