کھانے کے بعد فوراً پانی پینا کیسا ہے

زرا ٹھہرئے ۔۔۔ کھانے کے بعد فوراً پانی پینا کیسا ہے؟ ماہرین کا ایسا انکشاف جو آپ کو ضرور پڑھنا چاہئیے

نیویارک مرچوں اور مصالحہ دار غذائیں کھانے سے اکثر زبان پر کچھ لمحوں کے لیے کاٹ اور تکلیف محسوس ہوتی ہے اور لوگ فوری طور پر پانی پیتے ہیں لیکن اب ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس طرح پانی پینا صحت کے لیے نقصان دہ ہے تاہم دودھ پینے سے اس

تکلیف کے اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔امریکی طبی ماہرین کی جانب سے یو ٹیوب پر جاری ایک ویڈیو میں چٹ پٹی اور مصالحہ دار غذائیں کھانے سے زبان پر اس کے اثرات دکھائے گئے ہیں۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ان اشیا کے کھانے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ زبان میں جلن ہورہی ہو اور اس جلن کا سبب کیمیکل مرکب کیسیسن بنتا ہے جو کہ زیادہ تر مرچوں میں پایا جاتا ہے اس لیے مصالحہ دار اشیا کے اجزا درد کا باعث بننے والے ریسیپٹرز کو زبان پر چپکا دیتے ہیں جو جلن پیدا کرتے ہیں۔ امریکی کیمیکل سوسائٹی کا کہنا ہے کہ کیسیسن بے رنگ اور بغیر خوشبو والا مرکب ہے جو بڑی مقدار میں مرچوں کے ٹشوز کے گرد ارتکاز کرتے ہیں اور جو منہ میں موجود گرم مرکب جیسے گرم پانی اور ایسڈیک عناصر کو سامنے ملاتی ہے جس سے زبان کے ٹشوز کو تباہ کرتی ہے۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ جب درد کے ریسپٹرز دماغ کو نیورول سگنلز بھیجتے ہیں تو وہ زبان پر جلن کے باعث آنکھوں میں جلن یا پھر ناک کے بہنے کا باعث بن جاتے ہیں اور انہی کی وجہ سے درد کا سبب بننے والا مرکب باہر نکلتا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق جب کوئی زیادہ تیز مرچ کو کھانے کے لیے دانتوں سے کاٹتا ہے تو اس میں موجود ایک ہزار اسکویل کیپسیسن کے ساتھ مل کر زبان پر کسی آگ کی طرح جلن پیدا کردیتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی کیفیت میں دودھ پینا چاہیے جو جلن کے اثرات کو کم کردیتا ہے یعنی کیپسیسن میں موجود نان پولر مالیکول دودھ میں موجود نان پولر مرکب میں محلول ہوجاتا ہے تاہم اگر پانی پیا جائے تو وہ اپنی پولر خصوصیت کی وجہ سے کیپسیسن کو پورے منہ میں پھیلا دیتا ہے جو تکلیف کو بڑھا دیتا ہے جب کہ دودھ اپنی نان پولر خصوصیات کے باعث اپنے اندر کسین نامی پروٹین رکھتا ہے جو کیپسیسن مالیکیول کو کشش کرکے اسے منہ میں موجود ریسیپٹر سے دور کرکے اسے تحلیل کردیتے ہیں۔دوسری جانب ڈاکٹرز نے مصالحہ دار اشیا کھانے اور اس تکلیف کو سہنے والوں کو اچھی خبر دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ایسے لوگوں میں برداشت قوت بھی تیزی سے بڑھتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *