نکاح ہو جائے تو رخصتی سے پہلے تعلقات قائم کرنا کیسا ہے؟ شریعت کیا کہتی ہے ؟جانیں
گلوب نیوز! کیا نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے میاں بیوی آپس میں باتیں کر سکتے ہیں اور مل بھی سکتے ہیں؟نکاح کے بعد تو شرعی طور پر وہ میاں بیوی ہو جاتے ہیں۔ جبکہ باتیں کرنے کا حق تو شاید نکاح سے پہلے بھی ہوتا ہے۔ مطلب شادی تو ہے ہی نکاح کا نام۔ رخصتی تو بھائی لوگوں نےرسم کے طور پر اختیار کر رکھی ہے۔۔۔معذرت، یہاں جواب تو کوئی عالم ہی دیں گے۔ میں تو بس اپنے خیالات کے اظہار سے باز نہ آ سکا
۔نکاح کے بعد بیوی اپنے شوہر کے لیے حلال ہو جاتی ہے۔بعد از نکاح دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات بحال کرسکتے ہیں، چاہے رخصتی نہ بھی ہوئی ہو۔ البتہ اس حوالے سے عرف اور معاشرتی اخلاقیات کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔۔ جہاں تک راجا صاحب کی بات کا تعلق ہے کہ تعلق ہے کہ ’باتیں کرنے کا حق تو شادی سے پہلے بھی ہوتا ہے‘ تو اس حوالے سے عرض ہے کہ شادی سے پہلے، اگرچہ منگنی بھی ہو گئی ہو، مرد و عورت کسی قسم کے تعلقات روا نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی ایک دوسرے سے باتیں کر سکتے ہیں۔ نکاح سے پہلے لڑکا اپنی منگیتر کے لیے غیر محرم ہی رہے گا اور غیر محرم سے خلوت و تنہائی اختیار کرنا یا میل جول بڑھانا حرام ہے۔ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے:’’ومن کان یؤمن باللہ والیوم الآخر فلا یخلون بامرأۃ لیس معہا ذو محرم منہا فإن ثالثہما الشیطان‘‘ (ارواء الغلیل : 1813)’’جو شخص اللہ تعالی اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ ہرگز کسی ایسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے جس کے ساتھ کوئی محرم رشتہ دار نہ ہو، کیونکہ (ایسی صورت میں) ان دونوں کا تیسرا (ساتھی) شیطان ہوتا ہے۔
Leave a Reply