قرآن پاک کے ایک لفظ سے سر اور جسم کا ہر درد غائب

دوستو وظیفے چونکہ سلامی ہدایت کا نام ہے تو اس کے لئے نماز کی پابندی بہت ظروری ہے۔ ہم وظیفے انسانیت کی ٖفلاح کے لیے آپلوڈ کرتے ہیں سب سے اہم بات ہمارے وظیفے میں کوئی غلط بات نہیں ہوتی تو لڑکیاں بھی اسے پڑھ سکتی ہیں۔ صرف ایک منٹ کا وظیفہ سر کا درد ہو یا جسم کا کوئی حصہ ہوفوری طورپرختم ہوجائے۔ اس وظیفہ کی کامیابی کے لیے آپ کو کچھ پابندیاں کرنی پڑیں گی جس میں نماز کی پابندی بہت ظروری ہے۔

اس وطیفہ سے آپ کے سرمیں دردہویاجسم کےکسی حصے میں دردہوتووہایک پل میں ختم ہوجائےگا۔ اگرآپ کوکوئی ایسا دردہو جس کو بہت سی میڈیسن سے اور مختلف ڈاکڑوں کے علاج سے بھی آرام نہ آرہاہو۔

اگر پابندی سے یہ عمل کریں گے تو اس کا بھی آرام فورن آجائےگا۔ وظیفہ جو آپ نے کرنا ہے وہ قرآن مجید کا ایک لفظ ہے اور وہ ہے لِيُعَذِّبَهُمْ وظیفہ کرنے کا طریقہ یہ ہے آپ نے یہ لفظ تین بار اپنی شہادت والی انگلی سے اس جگہ لکھنا ہے جہاں پر آپکودردہو۔ انشاءاللہ آپ کو اس کا اسی وقت اثر نظر آئے گا۔ اور آپ ٹھیک ہوجائیں گے دل کا درد: ابوداؤد نے روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ میں بیمار ہوا تو حضوؐر عیادت کیلئے تشریف لائے اور اپنا دستِ مبارک میرے سینے پر رکھا جس کی ٹھنڈک اور فرحت میں نے اپنے دل میں محسوس کی آپؐ نے فرمایا کہ تمہارے دل میں درد ہے تم کو چاہئے کہ حارث بن کلاہ کے پاس جاؤ کیونکہ وہ لوگوں کا علاج کرتاہے

عرب کا ایک قبیلہ بنو مصطلق کے نام سے آباد تها، اس قبیلہ کی سردار کی بیٹی جویریہ بنت حارث امہات المومنین میں سے ہیں، اس قبیلے نے آپ ﷺ سے اسلام قبول کرنے کے بعد یہ کہا کہ آپ فلاں تاریخ کو اپنا قاصد بهیجیں تاکہ ہم اسے زکواۃ اکٹھی کر کے دے دیں ، مقررہ تاریخ کو آپ ﷺ نے حضرت ولید بن عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زکوٰۃ کی وصولی کہ لیے بهیجا، راستے کے قریب پہنچ کر ولید بن عقبہ کو خیال آیا کہ اس قبیلے سے میری پرانی دشمنی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ مجھے قتل کر دیں، چونکہ وہ قبیلے والے لوگ بستی سے باہر مقرر تاریخ پر قاصد کے استقبال کے جمع تهے، چنانچہ ولید بن عقبہ راستے سے واپس آ گئے، اس واقعہ میں ساری غلط فہمی جو پیدا ہوئی اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے۔

کہ کسی نے ولید بن عقبہ کو بتا دیا ہو کہ یہ لوگ تم سے لڑنے کے لیے جمع ہیں اور آپ واپس آگئے اور آپ ﷺ سے جا کر کہا کہ ان لوگوں نے زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا ہے، اور میرے قتل کا ارادہ کیا، اس لیے میں واپس آ گیا۔ آپ ﷺ کو یہ سن کر غصہ آیا، آپ نے ایک لشکر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں روانہ کیا، دوسری طرف قبیلے کے لوگوں نے مقرر تاریخ پر قاصد کے نا آنے پر ایک وفد تشکیل دے کر آپ ﷺ کی طرف روانہ کیا کہ حال معلوم کریں قاصد کیوں نہیں آیا، اور راستے میں دونوں کا آمنا سامنا ہوا، قبیلے کے وفد نے لشکر والوں سے پوچھا کہ آپ لوگ ہم پر چڑھائی کرنے آئے ہو؟ لشکر والوں نے جواب دیا؛ کہ آپ لوگوں کی طرف ایک قاصد آیا تها لیکن آپ لوگوں نے اس پر حملہ کرنے کے لیے لشکر اکٹھا کر لیا, قبیلے والوں نے جواب دیا؛ کہ ہمارے پاس تو کوئی قاصد نہیں آیا اور نہ ہم نے حملہ کے لیے لشکر اکهٹا کیا تها، ہم تو مقرر تاریخ پر قاصد کے استقبال کے لیے جمع ہوئے تهے، اس پر حقیقت حال کهلی، خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے واپس آ کر آپ ﷺ کو پورا واقعہ سنایا، اس موقع پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی،

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *